فلسطین میں دو بڑی جماعتیں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور فتح کے مابین سلام فیاض کےعلاوہ ایک دوسری شخصیت کے وزارت عظمیٰ کے لیے تقرری پر اتفاق ہو گیا ہے۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے مرکز اطلاعات فلسطین کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ دونوں بڑی جماعتوں حماس اور فتح کے درمیان وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے لیے شخصیت کی نامزدگی پر اتفاق ہو گیا ہے جس شخصیت کو وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کیا گیا ہے، وہ سلام فیاض کے علاوہ ہیں۔ قبل ازیں فتح کی جانب سے یہ اصرار کیا جا رہا تھا کہ فلسطین میں وزارت عظمیٰ کے لیے صرف سلام فیاض ہی موزوں امیدوار ہیں اور یہ کہ فتح ان کے علاوہ کسی دوسرے امیدوار کو تسلیم نہیں کرے گی۔ اس پر حماس نے اعتراض کیا تھا۔ حماس کا کہنا تھا کہ سلام فیاض ایک متنازعہ شخصیت ہیں اور وہ انہیں قومی حکومت کے وزیراعظم کے لیے منتخب کرنے کی حمایت نہیں کریںگے۔
ایک سوال کےجواب میں ڈاکٹر زھری نے کہا کہ حماس اور فتح کی قیادت کے درمیان حالیہ چند ایام میں قومی حکومت کے قیام کے سلسلے میں رابطے ہوئے تھے جن میں وزارت عظمیٰ کے لیے نام کا معاملہ بھی شامل تھا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ خالد مشعل اور صدر محمود عباس کےدرمیان مفاہمت کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کی تاریخ پچیس نومبر کو مقرر کی گئی ہے۔ یہ ملاقات قاہرہ میں ہو گی، جس کا ایجنڈا بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس اور فتح کی سربراہ ملاقات میں فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت اور مصالحت اہم ترین ایجنڈا ہو گا۔ اس کے علاوہ فلسطین میں قومی حکومت کا قیام، انتخابات کے لیےتاریخ کا اعلان اور الیکشن کمیش اور تنظیم آزادی فلسطین کی تنظیم نو جیسے موضوعات بھی اس ملاقات کا حصہ ہوں گے۔
ڈاکٹر ابوزھری نے کہا کہ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کے بعد ناگزیر ہے کہ مغربی کنارے میں حماس اور دیگر سیاسی جماعتوں کے گرفتار تمام سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے۔ خالد مشعل اور محمود عباس کے درمیان قاہرہ میں ہونے والی بات چیت میں فلسطینی اسیران کے موضوع پر بھی بات کی جائے گی۔