اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے اتوار کی شام ٹیلی فون کرک مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو فلسطینیوں کے حق واپسی سے دستبرداری کے بیان پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔
اس بیان پر محمود عباس کی فلسطین بھر میں مذمت کی جارہی ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے جمعرات کے روز اسرائیلی ٹی وی چینل پر اپنے ایک انٹرویو میں سن 1948ء میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے موقع پر فلسطینیوں کو زبردستی اپنے ملک اور اپنے شہروں سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے اپنے شہروں میں واپسی کے حق سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔
فلسطینی اتھارٹی کی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ محمود عباس کو اتوار کی شام اسرائیلی صدر کا فون آیا تھا جس میں فلسطین اور اسرائیل کے مابین امن عمل پر بات چیت ہوئی اور شمعون پیریز نے حق واپسی کی نفی کرنے پر محمود عباس کا شکریہ بھی ادا کیا۔
فلسطینی ذرائع نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے دہشت گردی اور 1948ء میں بے دخل کیے گئے فلسطینیوں کی وطن واپسی کے حق کا انکار کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 48ء کا مقبوضہ فلسطین اب اسرائیل بن چکا ہے، محمود عباس نے امن عمل کی بحالی کے لیے بھی اسرائیل کی جانب ہاتھ بڑھا دیا ہے۔ اس موقع پر اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے فلسطینی صدر کے اس بیان کہ ان کی موجودگی میں فلسطینی اسرائیل کے خلاف تیسرا انتفاضہ شروع نہیں کر سکتے ان کی تعریف بھی کی ۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین