فلسطین میں اراضی اور قومی املاک کے ادارے کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی حکومت کی توسیع پسندانہ سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی اداروں سے القدس کو تحفظ دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق دفاع اراضی کے قومی ادارے کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ایک سازش کے تحت بیت المقدس میں محکمہ ڈاک کی پرانی عمارت پر قبضہ کرکے شہر کی ایک نمایاں تاریخی علامت کو مسخ کرنے اور اسے یہودیت میں تبدیل کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست بیت المقدس میں عشروں پرانی ڈاک خانے کی عمارت کو تلمودی میوزیم میں تبدیل کرکے شہر کی شناخت کو مٹانے کی گھناؤنی سازش کررہی ہے۔ اس سازش میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ ساتھ انتہا پسند یہودی مذہبی تنظیمیں بھی پیش پیش ہیں۔
فلسطینی تحفظ اراضی کے ادارے کا کہنا ہے کہ چند ماہ قبل اسرائیل کی "عطریت کوھنیم” نامی ایک تنظیم نے فلسطینی ڈاک خانے کی پرانی عمارت کا ایک حصہ "بیزک” نامی ایک تنظیم کو فروخت کردیا تھا۔ جس کے بعد اب اس کمپنی نے بھی عمارت کا ایک حصہ فروخت کرنے کے لیے پیشکشیں طلب کی ہیں، جس ک بعد بڑے پیمانے پر یہودی اس کی خریداری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکام نے بیت المقدس کے وسط میں 1660 مربع میٹر رقبے پر پھیلی تاریخی عمارت کی یہودیوں کو فروخت کے لیے پیشکشیں طلب کی ہیں۔ تین منزلہ اس عمارت کی ایک منزل 772 مربع میٹر، دوسری 728 مربع میٹر جبکہ تسیری 160 مربع میٹر ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس میں محکمہ ڈاک کی پرانی عمارت پر قبضے کے بعد اس کی سرعام نیلامی ایک ایسے وقت میں ہورہی ہے جب اس کے کچھ ہی فاصلے پر واقع مسلمانوں کے قبلہ اول میں یہودی تنظیموں نے تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کے لیے زیادہ سے زیادہ یہودیوں کو قبلہ اول میں جمع ہونے کو کہا ہے۔ یہودی انتہا پسندوں کی اس اپیل میں اسرائیل کے بیت المقدس کے میئر نیر برکات بھی پیش پیش ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین