
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیرعزام دیاب کے بھائی بلال ذیاب کا کہنا ہے کہ اسرائیل جیل انتظامیہ نے ان سے کہا ہے کہ وہ اپنے بھائی کو رہائی کے بعد مغربی کنارے کے بجائے غزہ کی پٹی میں منتقل ہونے پر راضی کرلیں تو وہ اسے رہا کردیں گے۔
اسیر عزام کا کہنا ہے کہ اتوار کو علی الصباح جیل کی کوٹھڑی میں اس کے پاس اسرائیلی فوج اور جیل عملے کے کچھ اہلکار آئے اور مجھے اپنےے ساتھ رملہ اسپتال لے گئے جہاں میرا بھوک ہڑتالی اسیر بھائی مسلسل ساٹھ روز سے اپنی بھوک ہڑتال کے باعث نڈھال پڑا تھا۔ اس کے ساتھ اس کے دوسرے ساتھ ثائر حلالہ بھی تھے۔ اس موقع پرصہیونی فوج عہدیداروں نے مجھے کہا کہ میں ان دونوں اسیران سے کہوں کہ وہ اپنی بھوک ہڑتال ختم کردیں۔ اس کے بدلے میں انہیں رہائی کے بعد غزہ کی پٹی کی طرف بھیج دیا جائے گا۔ تاہم میں نے اسرائیلی حکام کی یہ پیشکش مسترد کردی اور دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا میں اپنے بھائیوں پر اس طرح کا کوئی دباؤ نہیں ڈال سکتا۔ اور ساتھ ہی صہیونی حکام سے کہا کہ تمہارے پاس اس کےعلاوہ اور کوئی چارہ کار نہیں کہ تم ان اسیران کے جائز مطالبات تسلیم کرو۔
عمر قید کے سزایافتہ اور بیالیس روز سے خود بھی بھوک ہڑتال کرنے والے اسیر نے صہیونی حکام کے تمام مطالبات اورپیشکشیں مستردکریں۔ عزام نے بتایا کہ بلال ذیاب اور ثائرحلالہ کمزوری کا شکار ہیں۔ انہوں نے صہیونی حکام سے جیل کی اسپتال میں دوائی لینے سے بھی انکار کردیا لے۔ بلال کی دل کی حرکت سست پڑتی جا رہی ہے اور ان کے سرکے بال بھی گرچکے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین
