• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
جمعرات 15 مئی 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home فلسطین

اوباما کی تقریر کا بائیکاٹ کرنے والے فلسطینی نوجوان کی کہانی

جمعہ 22-03-2013
in فلسطین
0
plf 22 rabee-eid
0
SHARES
0
VIEWS
امریکی صدر براک اوباما کو اپنے دورہ اسرائیل میں اس وقت خجالت کا سامنا کرنا پڑا جب ایک مقبوضہ مغربی بیت المقدس میں ان کے خطاب کے دوران ربیع عید نامی فلسطینی نوجوان نے کھڑے ہو کر چلانا شروع کر دیا۔ 
 
صدر کو مخاطب کرتے ہوئے ربیع نے کہا کہ ” امن کے لٗے آپ نے کیا کیا؟ یا آپ صرف فلسطینیوں کے قتل کے لئے اسرائیل کو مزید اسلحہ ہی فراہم کئے جا رہے ہیں؟” "کیا آپ نے غرب اردن جاتے ہوئے اپنے راستے میں دیوار فاصل دیکھی؟”
 فلسطینی اخبار "الایام” کے مطابق ربیع عید کا تعلق سن 48 ء کو اسرائیلی قبضے میں جانے والے گرین لائن ایریا سے ہے۔ وہ فلسطینی بلدیہ عیلبون میں ‘بلد’ تحریک کے سرگرم کارکن ہیں۔ عید کا کہنا تھا کہ "اس ہال میں فلسطینی بھی موجود ہیں۔ یہ ملک اس کے تمام باسیوں کے لئے ہونا چاہئے، صرف یہودی عوام کے لئے نہیں۔” فلسطینی نوجوان غصے میں چلاتا رہا کہ "ریچل کوری کو کس نے قتل کیا؟ ریچل آپ کی دولت اور اسلحے کی بھینٹ چڑھی۔
 
تیئس سالہ امریکی رضاکار دوشیزہ ریچل کوری کو سولہ مارچ 2003 ء میں اس وقت ایک اسرائیلی بلڈوزر نے کچل ڈالا تھا کہ جب وہ غزہ کی پٹی کے علاقے رفح میں فلسطینی مہاجرین کیمپ میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری روکنے کے حق میں مظاہرہ کر رہی تھی۔
 
فلسطینی طالب علم کی مداخلت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کے لئے قانون نافذ کرنے والے متعدد اہلکاروں نے عید پر ہلہ بولا اور اس کے ہاتھ کمر پر باندھ کر اسے گھسیٹے ہوئے ہال سے باہر لے گئے، تاہم موقع پر صحافیوں کی بڑی تعداد کو کوریج کے لئے تیار دیکھ کر اسرائیلی حکام نے اس سے واجبی سے پوچھ تاچھ کے بعد رہا کر دیا، تاہم اسے پروگرام میں دوبارہ شرکت کرنے سے روک دیا گیا۔
 
فلسطینی طالب علم کی مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے صدر براک اوباما نے کہا کہ یہی وہ آزاد تبادلہ خیال ہے جس کا ہم ذکر کرتے ہیں۔ اس پر حاضرین نے زوردار تالیوں سے ان کے اس نکتے پر انہیں خود داد دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہ سب کرنے کو تیار ہیں جس کا ذکر نوجوان نے کیا ہے۔ اس واقعے کے بعد مجھے لگ رہا ہے کہ میں امریکا میں ہی ہوں۔ اگر یہ واقعہ رونما نہ ہوتا تو شاید مجھے اتنا سکون نہ ملتا۔
 
ادھر فلسطینی طالب علم ربیع عید نے ہال سے باہر واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے صدر اوباما کی تقریر کا بائیکاٹ کرنے پر ندامت نہیں کیونکہ ان تک فلسطینیوں کے جذبات پہنچانے کا یہی واحد طریقہ بچا تھا، اس کے لئے ضروری تھا کہ وہ یہ بات سنیں۔
 
یاد رہے کہ صدر کی تقریر سننے کے لئے اسرائیل کی متعدد یونیورسٹیوں اور کالجز سے طلبہ کا چناؤ انتہائی چابکدستی سے کیا گیا تھا۔ اس بات کا پورا خیال رکھا گیا تھا کہ تقریب بدمزگی کا شکا نہ ہوں اس مقصد کے لئے ہال میں موجود طلبہ سے باقاعدہ تحریری طور پرعہد لیا گیا تھا کہ جس میں انہوں نے دستخطوں کے ساتھ تقریب میں غل نہ مچانے کا عہد نامہ لکھ کر دیا تھا۔
 
 
 
 
 
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.