اسرائیلی روزنامے ’’یروشیلم پوسٹ‘‘ کے مطابق الٹرا آرتھوڈوکس یہودی کونسل کے اراکین مقبوضہ بیت المقدس میں نئی یہودی بستی تعمیرکرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یہودی بستیوں رامات شلومو اور راموت کے مابین ’’سفوح ویزنٹز‘‘نامی مجوزہ بستی کی تعمیر میں شلوموبلدیہ کے سربراہ پیش پیش ہیں۔
اسرائیلی روزنامے کے مطابق منصوبے کے مطابق القدس میں تعمیر کی جانے والی یہودی آباد کاروں کی اس نئی بستی میں دو سے تین ہزار رہائشی یونٹس تعمیر کیے جائیں گے۔
دوسری جانب القدس کی مغربی اراضی کو ہتھیانے کی موصول مزید خبروں کے مطابق نام نہاد فلسطینی رابطہ گروپ نے مغربی القدس کے دیہاتوں کے مکینوں کو اپنی اراضی کو خالی کرنے کے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ ان نوٹسز کے مطابق اس علاقے کی 1161 ایکڑ اراضی کو اسرائیلی نسلی دیوار اور دیگر صہیونی منصوبوں کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
فلسطینیوں کو دیے گئے نوٹسز میں لکھا گیا ہے کہ حکام نےنسلی دیوار کی روٹ میں تبدیلی کے لیے ان اراضی پر قبضے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطینی اراضی پر قبضہ کی ایک اور کارروائی شہر بیت لحم میں کی گئی ہے جہاں پر وادی نامی گاؤں کی 120 ایکڑ اراضی کو بھی نسلی دیوار کی تعمیر کے راستے میں رد و بدل کے لیے خالی کروا لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مغربی کنارے کو 48ء کے مقبوضہ فلسطین سے جدا کرنے اور مشرقی القدس کو مغربی کنارے سے الگ کرکے مغربی القدس میں شامل کرنے کے لیے سوا سات کلومیٹر دیوار کی تعمیر شروع کر رکھی ہے۔ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اس دیوار کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دینے کےباوجود اسرائیل دیوار کی تعمیر روکنے کو تیار نہیں۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ اسرائیل نے اس دیوار کی تعمیر کے بہانے 1967ء کی سرحدوں میں رد و بدل کرتے ہوئے مغربی کنارے کی ہزاروں ایکڑ اراضی بھی نام نہاد یہودی ریاست میں شامل کر لی ہے۔