فلسطین میں مسلمانوں کے قبلہ اول پر انتہا پسند یہودیوں کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اتوار کو شدت پسندوں کے ایک گروہ نے فوج کی معیت میں قبلہ اول میں داخل ہو کر اس کی بے حرمتی کی۔ قابض یہودی کئی گھنٹے تک مسجد اقصی کے صحن اور مختلف ہالوں میں گندگی سے آلود جوتوں کے ساتھ اشتعال انگیز گشت کرتے اور مسلمانوں اور اسلام کےخلاف نازیبا نعرے لگاتے رہے۔ اس موقع پر شام کو مسجد میں قران کریم حفظ کرنے والے طلباء کو بھی داخلےسے روک دیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انتہا پسندوں کا ایک ڈنڈہ بردار گروہ مسجد اقصیٰ کےحفاظتی عملے پر تشدد کرتا ہوا مراکشی دروازے سے اندر داخل ہوا۔ متعصب یہودیوں کے آگے پیچھے پولیس کے اہلکار بھی موجود تھے جو انہیں ہر قسم کا تحفظ فراہم کیے ہوئے تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بیت المقدس سے فلسطینیوں کے بچے قرآن کریم کی تعلیم اور حفظ قرآن کے لیے شام کو مسجد میں آتے ہیں۔ اتوار کے روز مسجد میں یہودی انتہا پسندوں کی موجودگی کی وجہ سے ان تمام طلباء کو بھی روک دیا گیا۔ مسجد میں نماز کے لیے آنے والے ان افراد کو داخلےکی اجازت دی گئی جن کی عمریں پچاس سال یا اس سے زیادہ تھیں۔
مسجد کے دیگرچھ دروازوں پر بھی صہیونی فوج اور پولیس کے مسلح اہلکار گشت کر رہے تھے اور مراکشی دروازے کے علاوہ تمام دروازوں کو شہریوں کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
اس موقع پر مسجد اقصیٰ کی حفاظت پر مامورعملے نے بتایا کہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی آمد و رفت اب روز کا معمول بن چکا ہے اور شدت پسند یہودیوں کی شکایت پر ہفتے کے روز قابض صہیونی پولیس نے کم سے کم چار طلباء کو گرفتار بھی کیا ہے۔
خیال رہے کہ ان دنوں یہودی "عید مظال”کی تقریبات منا رہے ہیں۔ یہودی یہ عید فرعون سےحضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں بنی اسرائیل کی نجات کی یاد میں مناتے ہیں۔ اس عید کے موقع پر دنیا بھر سے یہودی فلسطین میں مسجد اقصیٰ اور دیگر مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آتے ہیں اور زیارت کے بہانے وہ مساجد کی بے حرمتی کا ارتکاب کرتےہیں۔