مرکز اطلاعات فلسطین سے کئے جانے والی خصوصی بات چیت میں بحر نے بتایا ہے کہ ملک میں موجود اندرونی خلفشار کو ختم کرنے کا واحد حل انتخابات کے ذریعے سے ہے۔
احمد بحر نے عباس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں ادا کرے اور جن معاملات پر اتفاق ہوچکا ہے انہیں پورا کرے۔ فلسطینی قانون ساز کونسل کے سیشنز کی بحالی پر بات کرتے ہوئے بحر کا کہنا تھا کہ پی ایل سی کا اجلاس متحدہ حکومت کے قیام کے ایک ماہ بعد دوبارہ طلب کیا جانا تھا۔ مگر اس کے اہتمام کا خیال نہ کیا گیا۔
بحر کا کہنا ہے کہ متحدہ فلسطینی حکومت کو فلسطینی قانون ساز کونسل سے اعتماد کا ووٹ لینا تھا تھا مگر محمود عباس نے پی ایل سی کے اجلاس کے لئے عائد ذمہ داریاں پوری نہیں کی اس لئے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم کونسل کے مزید سیشنز نہیں بلائیں گے۔
قانون ساز کونسل کی بحالی سے مفاہمت پر پڑنے والے اثرات کے سوال کے جواب میں بحر کا کہنا تھا کہ کونسل کی بحالی آئین کی طرف سے دیا جانے والا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے ہمیں اپنا اعتماد دیا ہے اور ہم نے ان کے اعتبار کو اٹھا کر تمام آزمائشوں اور مشکلات کا سامنا کیا ہے جن میں بطور خاص سال 2006ء سے کونسل کے سپیکر ڈاکٹر عزیز دویک سمیت 45 فلسطینی ممبران پارلیمان کی حراست شامل ہے۔
بحر نے ایک بار پھر فلسطینی قانون ساز کونسل کی مفاہمتی معاہدے کے ساتھ وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی، غزہ پر مسلط محاصرے کو اٹھانے اور غزہ کی تعمیر نو جیسے کام فوری شروع کرے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ محمود عباس ابھی تک اوسلو معاہدے کے تحت قید ہیں۔ ان کے مطابق "اسرائیل کے ساتھ 20 سال مذاکرات کے باوجود یہودی آبادکاری، صیہونی منصوبوں اور دیوار فاصل کی تعمیر میں اضافہ ہی دیکھنے میں آیا ہے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ پر مسلط محاصرے اور اس کے نتیجے میں پیش آنیوالی صورتحال کے نتیجے میں ایک نئی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ بحر کا کہنا تھا "ہم اپنے لوگوں کے دفاع کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔”
احمد نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز مسئلہ فلسطین کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے سعودی عرب کے عرب دنیا کی معیشت میں اہم کردار پر بھی زور دیا۔
بحر نے ایران کے ساتھ حماس کے تعلقات پر کہا کہ حماس نے آج سے پہلے اور نہ ہی آج کے بعد کسی اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے گی۔ بحر کا کہنا تھا "ہم تمام ممالک کی مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام کے لئے حمایت پر شکر گزار ہیں۔ مزاحمت کا ہتھیار صرف قابض حکام کے خلاف ہی استعمال کیا جاتا ہے۔”
بحر نے حماس کی مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کو مصری عدالت کی جانب سے دہشت گرد قرار دئیے جانے پر کہا ہے کہ ایسے فیصلے سے صرف قابض حکام ہی کی مدد ہوسکے گی۔ بحر کے مطابق یہ فیصہ سیاسی نوعیت کا تھا اور انہوں نے مصری حکام پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین