امریکا میں مقیم فلسطینیون کی نمائندہ تنظیموں نے صدر باراک حسین اوباما پرزور دیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں غیر آئینی صدر محمود عباس کے غیر ضروری مدد اور حمایت بند کردیں۔ نیویارک میں نمائندہ فلسطینی جماعتوں کی ایک کانفرنس منعقد کی گئی
جس میں مسئلہ فلسطین کے لیے امریکا اور عرب ممالک کے کردار پرتفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ کانفرنس میں ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں مغربی کنارے میں تعینات امریکی جنرل کیٹ ڈائیٹوں کی سرگرمیوں پرشدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں کہاگیا کہ جنرل ڈائٹون کو مغربی کنارے میں سیکیورٹی امور کے نگران کی حیثٰیت دے دی گئی ہے جس سے شہر کے مختلف علاقوں میں امن وامان کی صورت حال نہایت خراب ہوگئی ہے، امریکہ فوری طور پرڈائٹون کو وہاں سے واپس بلآئے فلسطینی سیکیورٹی امور میں مداخلت نہ کرے۔ قرارداد میں مزید کہاگیا کہ جنرل ڈائٹون کی تربیت یافتہ عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج کے ساتھ ملکر مغربی کنارے کے شہریوں کا ناطقہ بند کررکھا ہے۔ یہودی فوج کھلے عام دندناتی پھرتی ہے، شہریوں میں شدید خوف ہراس کی فضا پائی جا رہی ہے اور شہریوں میں مشکلات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ بعد ازاں کانفرنس کے اختتام پرایک مشترکہ بیان بھی جاری کیاگیا جس میں مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کی جانب سے فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت اور تمام گرفتار شدگان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں مزید کہاگیا کہ واشنگٹن کی جانب سے مغربی کنارے میں جنرل ڈائٹون کے ذریعے عباس ملیشیا کو سالانہ تین ملین کی گرانٹ مہیا کی جاتی ہےجو فلسطین میں قیام امن کے بجائے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون اور بے گناہ افراد کی گرفتاریوں پر خرچ کی جاتی ہے۔ لہٰذا امریکہ فلسطینی میں بد امنی کو فروغ دینے کے ڈائٹون منصوبے کی حمایت ختم کرے۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ مغربی کنارے میں سلام فیاض کی حکومت کے آنے کے بعد شہر میں سماجی سرگرمیوں میں مختلف تنظیموں کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنان اور صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا اور انہیں گرفتار کرکے حراستی مراکز میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ امریکا مسئلہ فلسطین کو اسرائیل کی آنکھ سے دیکھتا ہے، جب تک وہ یہ رویہ ترک نہیں کرتا خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔