فلسطین کی منظم مذہبی سیاسی جماعت”اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے کہا ہے کہ امریکا، اسرائیل اور یورپ کے بعض ممالک فلسطینیوں کے باہمی اتحاد اور مفاہمت کی مساعی میں خلل اندازی کر رہے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ تنظیم کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل اور صدر محمود عباس کے درمیان مفاہمت کے لیے قاہرہ میں ملاقات قومی اتحاد کی جانب اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار حماس کےسیاسی شعبے کے سرگرم رکن عزت رشق نے قاہرہ میں فرانسیسی خبررساں ایجنسی”اے ایف پی” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات کے روز قاہرہ میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل اور فلسطینی محمودعباس کے درمیان مفاہمتی ملاقات ایک مثبت پیش رفت ہے لیکن امریکا، اسرائیل اور یورپی یونین اس ملاقات کو منفی سمت لے جانا چاہتے ہیں۔ ان کی پوری کوشش ہے کہ فلسطینی آپس میں دست و گریبان رہیں اور وہ کسی ایسے قومی اتحاد اور مفاہمت تک نہ پہنچ سکیں جو اس وقت فلسطینی قوم کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینیوں کو باہم منقسنم رکھنا اور ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازش فلسطینی قوم کے حقوق سلب کرنے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ خالد مشعل اور محمود عباس کے درمیان ہونے والی ملاقات نتیجہ خیز اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب صدر عباس غیرملکی دباؤ سے نکل کرصرف ملک وقوم کے مفاد میں رہتے ہوئے فیصلے کریں گے۔
آج قاہرہ میں حماس اور فتح کے درمیان سربراہ ملاقات میں زیربحث آنے والے موضوعات کے بارے میں سوال کے جواب میں عزت رشق نے کہا کہ فلسطین میں ہمہ جہت مفاہمت، تنظیم آزادی فلسطین کی تشکیل نو اور مشترکہ سیاسی پروگرام کی تشکیل اہم موضوعات ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت کو کامیاب بنانے کے لیے مصری حکومت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ قاہرہ کی پوری کوشش ہے کہ وہ فلسطینیوں کے مابین اتحاد کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں ان کی مدد کرے۔
خیال رہے کہ فلسطینی سیاسی دھڑوں کے درمیان مفاہمت کے لیے اس سال جون میں مصری حکومت کی ثالثی کے تحت ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ معاہدے پرعمل درآمد کے لیے اس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ آج قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات اس حوالے سے نہایت اہمیت کے حامل سمجھے جا رہے ہیں۔