مقبوضہ بیت المقدس کو یہودی رنگ میں رنگنے کے پروگرام پر عمل جاری رکھتے ہوئے اسرائیلی حکام نے سلوان کالونی کے پانچ خاندانوں کو اپنے ہاتھوں گھر گرانے کے حکمنامے جاری کر دیے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے وادی حلوہ کالونی میں ایک کھیل کے میدان پر قبضہ کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔
اسرائیلی حکام نے 1967ء میں مشرقی القدس پر قبضہ کرنے کے بعد سے اس مقدس شہر کو یہودیانے کے سلسلے میں اہالیان القدس کے گھروں کو منہدم کر کے انہیں شہر سے بے دخل کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس ضمن میں تازہ کارروائی قبلہ اول مسجد اقصی کے جنوبی علاقے سلوان میں دیکھنے میں آئی جہاں پر پانچ خاندانوں کو انہدامی نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق فلسطینیوں کے گھروں کو خالی کروانے کا مقصد سلوان میں توراتی ’’کنگ گارڈن‘‘ تعمیر کرنا ہے۔ اپنے اس ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے صہیونی حکام عنقریب مزید بائیس فلسطینی گھروں کو گرانے کے احکامات جاری کر دیں گے۔ اس طرح تمام تر عالمی مخالفت کے باوجود اسرائیل وادی حلوہ کالونی میں یہودی آباد کاری کے منصوبے ’’شہر داؤد‘‘ پر عمل تیز کرتا جا رہا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس کی نام نہاد ڈسٹرکٹ عدالت قبل سلوان کے 36 سالہ فلسطینی شہری غازی کنعان کو تیرہ سال قید با مشقت کی سزا سنا چکی ہے۔ ان کو اسرائیل مخالف مظاہروں میں شرکت کی پاداش میں مزید تین سال انتظامی حراست میں بھی رہنا ہوگا۔ ان پر ایک اسرائیلی گارڈ کو قتل کرنے کی کوشش کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ القدس کے شہری کنعان کو ڈیڑھ سال قبل سلوان میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے چار بچے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی عدالت نے ایک اٹھارہ سالہ فلسطینی نوجوان ناصر العباسی کو اسرائیلی فوج پر پتھراؤ کے الزام میں دس ماہ قید کی سزا بھی دی ہے۔