فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل میں سیاسی جماعتوں (حماس اورفتح) کے درمیان مفاہمت کا جشن منانے کے پاداش میں صدرعباس کے زیرکمانڈ فورسز نے حماس کے درجنوں کارکن طلب کر لیے ہیں۔
حماس کے کارکنوں کی طلبی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دوسری جانب پیر کے روز چھاپوں کے دوران عباس ملیشیا نے تنظیم کے سات ارکان کو گرفتار کر لیا تھا۔
الخلیل سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق الشیوخ قصبے میں مصالحتی جشن کی تقریب کے دوران مسجد پر حماس کا پرچم لہرانے کے الزام میں تنظیم کے نو کارکنوں کو طلب کیا گیا ہے۔ طلبی کے نوٹسز جن شہریوں کو جاری کیے گئے ہیں ان میں ایک سترہ سالہ یعقوب منشی نامی لڑکا بھی شامل ہے اس کے علاوہ صہیونی جیلوں میں زیرحراست حماس رہ نما یوسف نائف الرجوب کے صاحبزادے کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ الخلیل شہرمیں صوریف ، بیت امر،یطا، اور دیگر علاقوں سے بھی حماس کے کئی ارکان کو طلب کیا گیا ہے۔
ادھر مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں زیرحراست شہریوں کے اہل خانہ نے استفسار کیا ہے کہ اگر سیاسی گرفتاریوں اور تشدد کا سلسلہ جاری رکھنا ہی مقصود تھا تو مفاہمت کے اعلان کی کیا ضرورت تھی۔ ایک جانب فتح حماس کے ساتھ تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کے وعدے کرتی ہے اور دوسری جانب بلا وجہ شہریوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔