مصر کی قاھرہ یونیورسٹی میں سیاسیات کے معروف استاد اورہر دلعزیز سماجی شخصیت ڈاکٹر حسن نافعہ نے اسماعیل ھنیہ کے قاھرہ ائیر پورٹ پر پرتپاک استقبال کے موقع پر مصری وزیر اعظم کمال جنزوری کی عدم شرکت کو ان کی بڑی سیاسی غلطی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنزوری کا فلسطینی وزیر اعظم کا استقبال نہ کرنا عوامی امنگوں اور خواہشات کے برخلاف تھا کیونکہ مصری قوم فلسطین کے ساتھ بھرپور اظہار یک جہتی کا اعلان کر چکی ہے۔
مصری ممتاز دانشور ڈاکٹر نافعہ نے یہ باتیں ’’مرکزاطلاعات فلسطین‘‘ کے ساتھ اپنی خصوصی گفتگو میں کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سوڈان،ترکی اور تیونس جیسے ممالک میں اسماعیل ھنیہ کے والہانہ استقبال نے مصری وزیر اعظم جنزوری کی غلطی کو مزید واضح کر دیا ہے۔
ڈاکٹر نافعہ کا کہنا تھا کہ موجودہ وزیر اعظم بھی گزشتہ صدر حسنی مبارک کی حکومت کی طرح سوچ رہے ہیں جب تن تنہا حسنی مبارک تمام فیصلے کرتا تھا۔
ڈاکٹر نافعہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی وزیر اعظم نے اپنی برخاستگی کے امکانات کے باوجود عرب اور اسلامی ممالک کے اپنے دورے کا مقصد غزہ محاصرے کا خاتمہ اور اس کی تعمیر نو قرار دیا ہے جس سے ان کی بے انتہا حب الوطنی کا پتہ چلتا ہے۔
مصری سیاسی امور کے تجزیہ کار کہنا تھا کہ فلسطینی وزیراعظم کی جانب سے عرب انقلابات سے متاثر ممالک کے دورے کا مقصد ان اقوام سے رابطہ کرنا تھا جو استبدادی نظاموں کی وجہ سے مسئلہ فلسطین کی کھل کر حمایت کرنے سے گریز کرتی رہی ہیں۔