خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی حکومت نے سنہ 1948 ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سرگرم تنظیم اور قبلہ اوّل کے دفاع میں پیش پیش رہنے والی اسلامی تحریک کو کالعدم قرار دے کرتنظیم کی قیادت پربھی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق الشیخ رائد صلاح نے ام الفحم شہر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صہیونی امریکی پابندیوں کو مسترد کرتے ہیں۔ قبلہ اوّل کے دفاع کے لیے جاری تحریک نہ صرف جاری رہے گی بلکہ اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تحریک کو دیوار سے لگانے کی سازش میں امریکا اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ ایک عرب ملک کے اہم عہدیدار بھی ملوث ہیں تاہم انہوں نے اس کا نام نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تحریک کو اس لیے پابندیوں کی جکڑنے کی کوشش کی گئی کیونکہ تحریک مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونیوں کی ناپاک سازشوں کو ناکام بنانے میں سرگرم ہے۔ اسرائیلی دشمن کی پابندیوں سے تحریک مزید مضوبط ہوگی۔
الشیخ رائد صلاح کا کہنا تھا کہ میرے پاس ایک عرب ملک کے عہدیدار کی ٹیپ شدہ فون کال موجود ہے جس میں اس نے بیت المقدس میں قائم امریکی قونصل خانے کے عہدیداروں کو تحریک اسلامی پرپابندیاں عائد کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ اس اہم عرب شخصیت نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اسلامی تحریک ، اس کی قیادت اور اس کے تمام ذیلی اداروں پر پابندی کا فیصلہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان حال ہی میں ہونے والی ملاقات میں کیا گیا تھا۔
اس فیصلے کا مقصد الشیخ رائد صلاح اور ان کی جماعت کو مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے سرگرمیوں سے باز رکھنا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے مقبوضہ فلسطین کے مختلف شہروں میں قائم اسلامی تحریک کے دفاتر پردھاوے بول کروہاں موجود تمام ریکارڈ اور کمپیوٹر قبضے میں لینے کے ساتھ ساتھ متعدد اہم رہ نماؤں کو بھی حراست میں لے لیا تھا اور تنظیم کے دفاترکی تالہ بندی کردی گئی تھی۔