اسرائیلی پارلیمنٹ(کنیست) میں "یوم نکبہ” کے نام سے ایک آئینی بل پرآج سے دوبارہ بحث کا آغاز ہورہا ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد فلسطین میں ہراس تنظیم پر پابندی عائد کردی جائے گی
جو1948ء میں قیام اسرائیل کو فلسطینی عوام کے لیے ایک سانحے کے طور پرمنانے میں تعاون کرے گی۔ اسرائیلی ریڈیو کے مطابق پارلیمان میں یہ بل انتہا پسند مذہبی جماعت”اسرائیل بیتنا” کے رکن”الیکس میلر” نے پیش کیا ہے جسے”قانون نکبہ” کا نام دیاگیا ہے۔بل کے مسودے میں کہاگیا ہے کہ حکومت فلسطین میں ہراس تنظیم پرپابندی عائد کردی جائے گی جو فلسطین میں اسرائیل کو بطور یہودی ریاست تسلیم نہ کرنے کی حوصلہ افزائی کرے گی یا ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہوگی جن سے اسرائیلی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہو اوراسرائیل پرمسلح حملوں کی حمایت یا مدد فراہم کرے گی تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ دوسری جانب عرنب کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے عرب رکن پارلیمنٹ جمیل زحالقہ نے”یوم نکبہ” بل پرشدید تنقید کرتے ہوئے اسے اسرائیل کی ناکامی اور بوکھلاہٹ کا مظہر قراردیا ہے۔ بیت المقدس میں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی جانب سے 1948ء میں یوم نکبہ کی یاد میں تقریبات کے انعقاد سے خوف زدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس طرح کے قوانین منظور کرکے فلسطینی شہریوں کی آزادیوں مزید قدغنیں لگانے اور ان کی جمہوری حقوق سلب کرنا چاہتی ہے۔ اسرائیل نے ناجائز طورپرفلسطینی سرزمین پرقبضہ کر رکھا ہے اور یہودی حکومت فسلطینیوں کو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پرپابندی عائد کررہی ہے۔