اسرائیلی عسکری عدالت نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران زیر حراست فلسطینی رکن پارلیمان جمال الطیراوی کو تیس سال قید کی سزا سنائی ہے۔
انٹرنیشنل سولی ڈیرٹی فاؤنڈیشن فار ہیومن رائٹس کے وکیل احمد بیتاوی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اٹارنی جنرل کی جانب سے دائر درخواست میں جمال الطیراوی پر شہداء اقصی بریگیڈ سے تعلقات کا الزام عائد کیا گیا تھا، یہ بریگیڈ مغربی کنارے کی حکمران جماعت فتح کا عسکری ونگ رہی ہے۔
عالمی تنظیم کے وکیل بیتاوی نے بتایا کہ جمال الطیراوی کو انتیس مئی 2007ء کو نابلس کے مشرق میں واقع بلاطہ کیمپ سے اغوا کیا گیا تھا۔ انہوں نے فلسطینی رکن پارلیمان کو دی جانے والی سزا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مجلس قانون ساز کے رکن کو ایسی سزائیں جمہوری اصولوں اور اقدار کے منافی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی اراکین پارلیمان کی رہائی کی عالمی مہم نے بھی حالیہ اسرائیلی فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مہم کے خلاف انتقام کے طور پر زیر حراست اراکین پارلیمان پر مظالم بڑھا دیے ہیں۔
عالمی مہم کا کہنا تھا کہ گرفتار اراکین پارلیمان کے ظالمانہ عدالتی ٹرائل کے خلاف عالمی برادری نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ دنیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ فلسطینی پارلیمنٹیرینز کے خلاف یہ جارحیت دراصل پوری دنیا کی پارلیمنٹس کی توہین ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینی مجلس قانون ساز کے بائیس اراکین کو بلاجواز گرفتار کر رکھا ہے جس کی پوری دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔