(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین فاؤنڈیشن کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے حوالے سے مٹھی بھر نام نہاد صحافی ہرگز بھی پاکستان کے بیس کروڑ عوام کے جذبات کی نمائندگی نہیں کرتے۔
بعض خلیجی اور افریقی ممالک کی جانب سے قابض صیہونی ریاست کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے بعد سے پاکستان میں بھی اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے حوالے سے بحث جاری ہے اس حوالے سے ترکی کی معروف نیوز ایجنسی "ٹی آر ٹی ورلڈ "سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان (پی ایف پی) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دفترخارجہ نے دوٹوک انداز میں واضح کردیا ہے کہ پاکستان اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتا جب تک مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل نہ اختیار کیا جائے جبکہ اس حوالے سے نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں وزیراعظم عمران خان نے اسرائیل کی حمایت کرنے والے تمام افراد کو واضح طور پر پیغام دیا ہے کہ فلسطینیوں کی امنگوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے بغیر اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کو قائم کرنا قابل غور بھی نہیں ہے ۔
ڈاکٹر صابر ابومریم کا کہنا تھا کہ یہ نظریہ صرف وزیراعظم عمران خان کا نہیں ہے ان کے اس نظریہ کو پاکستان کے 200 ملین افراد کی بھرپور حمایت حاصل ہے ۔
صحافی مبشر لقمان کی جانب سے اسرائیلی ٹی وی چینل پر صیہونی ریاست کے حمایت میں دیئے گئے بیان پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں سیکریٹری جنرل کا کہناتھا کہ قابض صیہونی ریاست کی حمایت کرنےوالے مٹھی بھر نام نہاد صحافی کسی صورت بھی پاکستان کے 20 کروڑ افراد کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتے انھوں نے بتایا کہ پاکستان کے حکمران طبقے کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ اگر وہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرز پر صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کو پاکستانی عوام کی جانب سے شدید ترین ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے وہ کسی صورت متحمل نہیں ہوسکتے ۔
واضح رہے کہ 2008 میں قائم ہونے والی مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی بھرپور حمایت یافتہ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جس کے قیام کا مقصد نوجوانوں کو مسئلہ فلسطین اور قابض صیہونی ریاست کے مظالم سے آگاہی فراہم کرنا ہے ۔