(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابقض صیہونی ریاست کا کہنا ہے کہ عمر شاکر ایک ناپسندیدہ شخصیت ہیں جو فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی ریاست کے جرائم کی قلعی کھولنے میں پیش پیش ہیں اس لئے ان کو اسرائیل میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
اسرائیل کے اخبار کی رپورٹ کے مطابق قابض صیہونی ریاست کی عدالت نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم’ہیومن رائٹس واچ’ کے مقبوضہ فلسطین میں تعینات نمائدہ خصوصی عمر شاکر کو نسل پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بے دخل کردیا۔
اسرائیلی حکومت نے ڈیڑھ سال پیشتر عمر شاکر کو ملک سے نکال باہر کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کو عمر شاکر نے عدالت میں چیلنج کردیا تھاتاہم اسرائیلی عدالت نے حکومتی نسل پرستانہ فیصلے کی تائید کی تھی ۔
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ عمر شاکر ایک ناپسندیدہ شخصیت ہیں جو فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی ریاست کے جرائم کی قلعی کھولنے میں پیش پیش ہیں جبکہ دوسری طرف اسرائیلی سپریم کورٹ نےعمر شاکر کی طرف سے بے دخلی کے فیصلے پرنظرثانی کی دی گئی درخواست مسترد کردی ہے۔
خیال رہے کہ پانچ نومبر کو اسرائیلی عدالت نے ایک بارپھر عمر شاکر کی ملک بدری کی توثیق کی تھی اور عمر شاکر کو ملک چھوڑنے کےلیے 20 دن کی مہلت دی گئی تھی۔صہیونی حکومت کی طرف سے الزام عاید کیا گیا ہے کہ عمرشاکرعالمی سطح پر اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک چلا رہے ہیں۔ سنہ 2017ء میں اسرائیلی کابینہ نے ایک بل کی منظوری دی تھی جس میں ہر اس شخص کو ملک بدر کرنے کی سفارش کی گئی جو اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک چلا رہا ہو۔