عرب بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے لیگل سنٹر ‘عدالہ’ نے بین الاقوامی تنظیم برائے تحفظ اطفال کےاشتراک سے اسرائیلی جیل حکام کو ایک خط لکھا ہے جس میں فلسطینی بچوں کو جیل میں تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سنٹر نے بتایا ہے کہ مجدو، ھشارون اور عوفر کی جیلوں میں 12 سے 16 سال کی عمر کے 400 بچےلمبی قید کاٹ رہے ہیں۔
سال 2013 میں اسرائیل کی بچوں کے خلاف کاروائیوں نے ایک خطرناک رخ اختیار کیا ہے۔ سال کے شروع سے اب تک بچوں کی حراست کے 700 واقعات ریکارڈ پر آ چکے ہیں۔ ان میں اکثر حراستیں قابض حکام کے خلاف مظاہروں کے دوران عمل میں آئیں۔
اسرائیل کا بچوں کو حراست میں رکھنے کا مقصد انہیں ڈرانا دھمکانا ہے تاکہ وہ خوفزدہ ہو کر مقبوضہ فلسطین میں صہیونی پالیسیوں کے خلاف عوامی تحریک میں شامل نہ ہو سکیں۔
عدالہ کے وکیل ریما ایوب نے کہا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی بچوں کو جیل میں تعلیم سے محروم رکھنا اس معاملے میں جاری ہونے والے اسرائیلی عدالت کے فیصلوں کے برعکس ہے اور یہ امر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت تعلیم حاصل کرنا بچوں کا بنیادی حق ہے۔
ایوب نے بتایا کہ اسرائیل فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر تعلیم سے محروم رکھتا ہے جبکہ اسرائیلی بچے جو کہ کسی مجرمانہ کارروائی کی وجہ سے جیل میں موجود ہیں ان کے تعلیمی حقوق کا بھرپور خیال رکھتا ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین