اسرائیلی حکام نے فلسطین کے پانچ سال سے محاصرہ زدہ شہر غزہ کی پٹی کے لیے آئرلینڈ اور کینیڈا سے آنے والے دو بحری امدادی جہازوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
اسرائیلی بحریہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ جانے والے دو بحری جہازوں پر اسرائیلی بحریہ کے کمانڈوز نے قبضہ کر لیا ہے۔صہیونی بحریہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے فوج کو عالمی قانون کے تحت غیرملکی بحری جہازوں کو اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے اور انہیں جانے سے روکا ہے۔
اسرائیلی بحریہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ان کا ملک کسی بھی دوسرے ملک کے بحری جہاز کو اپنی سمندری حدود کے اندر داخلے سے روکنے کا مجاز ہے، انہوں نے آئرلینڈ اور کینیڈا کی امدادی کشتیوں پر حملہ کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
ادھر دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے غزہ کی پٹی کے لیےامدادی سامان لے کر امن مشن پر آنے والے دو بحری جہازوں پر اسرائیلی فوج کشی کو بحری قذاقی قرار دیا ہے۔
میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ یورپ سے آئے دونوں بحری جہازوں پر فوج کشی کرنا غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو طول دینے ہی کی سازشوں کاحصہ ہے۔ اسرائیل نے دو بحری کشتیوں پر حملہ کر کے ڈیڑھ سال قبل غزہ کی طرف آنے والے ترکی کے بحری جہاز فریڈم فلوٹیلا پر حملے کی یادد تازہ کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح غزہ کی معاشی ناکہ بندی ایک جنگی جرم اور عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، اسی طرح غزہ کی پٹی کے لیے امدادی سامان کی کھیپ لے کر آنے والےامدادی جہازوں پر حملہ اوران کا سامان لوٹنا بھی سنگین جرم ہے۔
خیال رہے کہ آئرلینڈ اور کینیڈا کی دو امدادی کشتیاں جمعہ کے روز ترکی کے جنوب مغرب میں ایک بندرگاہ پر لنگرانداز ہوئی تھیں،جہاں سے انہوں نے غزہ کی پٹی کی جانب روانہ ہونا تھا۔ یہ کشتیاں جمعہ کو غزہ کے لیے روانہ ہوئیں تو اسرائیلی بحریہ کے جنگی جہازوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا۔
صہیونی فوج نے عملے کو یرغمال بنانے کےبعد تمام امدادی سامان لوٹ لیا ہے۔ فلسطین سمیت عالمی سطح پر اسرائیل کے اس اقدام کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔