(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) بیت المقدس سے فلسطینیوں کے ہاتھوں رسوا کرکے نکالے گئے سعودی بلاگر محمد سعود نے اسرائیل کو تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر ہوگا اگر اسرئیل مسجد الاقصیٰ کو اپنی تحویل میں لے۔
تفصیلات کے مطابق رواں ماہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے دعوت نامے پراسرائیل کے ساتھ تعلقات کے حامی ممالک سے تعلق رکھنے والے چھ صحافیوں اوربلاگرز کا اسرائیل میں استقبال کیا گیا، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، عراق ، اردن اور مصر کے صحافیوں پر مشتمل چھ رکنی وفد کااستقبال اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل یوول روٹم نے کیا۔
مسلم ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کے حامی چھ رکنی وفد کے دیگر اراکین کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی تاہم سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے بلاگر محمد سعود کو فلسطینیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ سے ذلیل کرکے نکالنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد باآسانی پہنچاناجا سکتاہے، ویڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کاحامی سعودی بلاگرجب مسجد اقصیٰ پہنچا تو وہاں موجود فلسطینیوں کی جانب سے شدید غم و غصہ دیکھنے میں آیا ، بلاگر کے چہرے پر تھوکا گیا اور اس کو ذلیل کرکے مسجد اقصیٰ سے نکال دیا گیا۔
https://www.facebook.com/roznamaquds/videos/1279055238911726/
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹوئٹ میں چھ رکنی وفد سے ملاقات کو یاد گار قراردیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے دورے دنیا کو اسرائیل کی سوسائٹی کوقریب سے دیکھنے کا موقع فراہم کرتاہے۔
Just finished dinner with a first of its kind delegation to Israel of journalists from the Arab world, including Iraq and Saudi Arabia! A moment of great emotion. At @IsraelMFA , under the leadership of @IsraeliPM @netanyahu and FM @Israel_katz ,we build bridges for peace 🇮🇱
— Emmanuel Nahshon 🎗️ (@EmmanuelNahshon) July 21, 2019
سعودی بلاگرمحمد سعود نے اسرائیلی حکام سے ملاقات کے بعد صیہونی حکام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بہترہوگا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کو اپنی مکمل تحویل میں لے۔
فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے خواہشمند افراد کی حوصلہ شکنی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ فلسطینی اپنے حقوق اور اپنی زمین سے دستبردار ہونے کو کسی صورت تیار نہیں اور کسی بھی ایسی بین اقوامی سازش کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں جوان کو فلسطین سے بے دخل کرنے کی کوشش کرے ۔
واضح رہے کہ مصر اور اردن کے علاوہ سعودی عرب ، عراق اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم یہ الگ بات ہے کہ یہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کےلئے انتہائی بے چین دیکھائی دیتے ہیں ، لیکن عوامی ردعمل کے خوف سے ابھی تک باضابطہ تعلقات استوار نہیں کئے جاسکےہیں۔