فلسطین کی ایک بڑی سیاسی اور عسکری تنظیم اسلامی جہاد نے فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ اُردن میں دوبارہ مذاکرات شروع کرنے فلسطینیوں کے حقوق پر سودے بازی سے تعبیر کیا ہے۔
اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع جیسے جنگی جرائم سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایسے میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی حمایت صہیونی ریاست کو جنگی جرائم جاری رکھنے کے لیے "کلین چِٹ” دینےکے مترادف ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی جہاد نے میڈیا کوجاری ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا عمل فوری طور پر روکنے اور مفاہمت کے لیے قوم سے رجوع کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے اور فلسطینی عوام کی صف بندی کی ضرورت ہے، لیکن صہیونی ریاست کے ساتھ مذاکرات شروع کر کے مفاہمت کو نقصان پہنچانےکی کوشش کی جار ہی ہے۔
بیان میں اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ مذٓاکرات قومی سیاسی جماعتوں اور تمام نمائندہ دھڑوں کے اجماع کی خلاف ورزی ہے۔ اس وقت فلسطینی عوام کو مفاہمت کے حوال سے بہت سے امیدیں وابستہ ہیں۔ اگر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رہا تو قوم کی ان تمام امیدوں پر پانی پھر جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات امریکا کے ایجنڈے کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کی منشاء ہی یہ ہے کہ وہ ہرقیمت پر فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کی کوششوں کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ اور فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ہاتھ کا کھلونا بن رہی ہے۔