(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) تل ابیب سے اڑنے والی اس پرواز کو اسرائیل کے بانی اور پہلے وزیراعظم بن گوریان کے نام سے منسوب کر تے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے اس پرواز کو امن کے بدلے امن کی ایک مثال قرار دیا ۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل کی پہلی کمرشل فلائیٹEl Al – 971 متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے کےفیصلے کے بعد ابو ظہبی پہنچ گئی جسےاسرائیل کے بانی اور پہلے وزیراعظم بن گوریان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
صہیونی وزیراعظم بينجمن نيتن ياہو نے اس پرواز کو امن کے بدلے امن کی ایک مثال قرار دیا ہےجس کے مطابق ان کے اس روایتی موقف کی عکاسی ہوتی ہےکہ پڑوسی عرب ممالک سے دوستی کے لیے لازمی نہیں کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقے واپس کرے۔
مصراور اردن کے بعد متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک بن چکا ہےجبکہامریکی ثالثی میں طے پانے والی اس ڈیل کے تحت بينجمن نيتن ياہو نے غرب اردن میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اپنا فیصلہ مؤخر کرنے کا اعلان کیاہے تاہم فلسطینی رہنماؤں نے متحدہ عرب امارت کے اس فیصلے کو فلسطینی کاز کے ساتھ دھوکہ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران سمیت ترکی نے اس معاہدےپر سخت نکتہ چینی کی ہےجبکہ پاکستان نے متحدہ عرب امارت پر اپنے اقتصادی انحصار کے باعث نہایت محتاط ردعمل دیتے ہوئے کہاہےکہ اس فیصلے کے دور رس اثرات نکلیں گے، تاہم پاکستان فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھے گا۔