(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی وزیراعظم جس انداز سے ملک کی پالیسی بنا رہے ہیں اس سے ریاست کی قومی سلامتی کو پہنچنے والا نقصان ناقابل تلافی ہو سکتا ہے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ تمیر ہیمن نے صہیونی وزیراعظم بینجمن نیتن یاھو کی جانب سے حالیہ متنازعہ پالیسز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اب عقلی طور پر نہیں سوچتے
انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی قابض ریاست کی قومی سلامتی کو پہنچنے والا نقصان ناقابل تلافی ہو سکتا ہے۔ اور وہ سکیورٹی کے معاملات پر اپنے فیصلے پر مزید اعتماد نہیں کرتے۔
ان کی حالیہ پالیسز سے ملکی معیشت تباہ ہوئی ، بیروز گاری میں اضافہ ہوا اور امریکا کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات ناقابل تلافی نقصان اٹھا چکے ہیں۔
انہوں نے اپنے بیانات میں مزید کہا کہ نیتن یاہو اب عقل سے کام نہیں لے رہے اور یہ سب کچھ ان کی طرف سے عدالتی اصلاحات کے اعلان پر اصرار واضح کرتا ہے۔ وہ عدالتی ترامیم کی منظوری کے بدلے میں سیاسی شرمندگی، اندرونی عدم استحکام، اقتصادی بحران اور سلامتی کی صورتحال کی خرابی سمیت ہر چیز کو نگلنے کے لیے تیار ہیں۔