فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری تین ہفتوں کے الجزائر کے دورے کے بعد واپس غزہ پہنچ گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری اور عرب ممالک فلسطینیوں کی امداد کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں تاہم کچھ طاقتیں ایسی ہیں جو اس راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔
غزہ واپسی کے بعد مرکز اطلاعات فلسطین کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے دورہ الجزائر پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک بالخصوص الجزائر کے عوام فلسطینیوں کی ہر ممکن مدد کے لیے تیارہیں۔ انہوں نے تین ہفتوں کے قیام کے دوران الجزائریوں میں مظلوم فلسطینی عوام کے حوالے سے جو ہمدردی کی تڑپ دیکھی وہ اپنی مثال آپ ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عرب ملک کے دورے کے دوران الجزائرکی کئی اعلیٰ حکومتی شخصیات سےبھی ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں انہیں اندازہ ہوا کہ الجزائری عوام ہی نہیں بلکہ یہاں کی حکومت بھی فلسطینیوں کے تمام جائز مطالبات کے پرزور حامی ہے۔ الجزائری حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ فلسطینیوں کے تمام مسائل کا منصفانہ حل تلاش کرنے کے لیے تمام عالمی فورمز پرآواز بلند کرے گا۔
ابوزھری کا کہنا تھا کہ الجزائر میں حماس کے حوالے سے نہایت مثبت سوچ پائی جاتی ہے۔ تمام لوگ حکمران اور عوام سب حماس کے قومی اصولوں پر ڈٹے رہنے کے موقف کی تحسین کرتے ہیں۔
الجزائرکی عوام نے حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں ایک ماہ قبل ہونے والے معاہدے کو بہترین ڈیل قرار دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ الجزائر میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے مختلف ٹی وی چینلوں اور اخبارات کو انٹرویو بھی دیے اور حماس کی پالیسی کے بارے میں آگاہ کیا۔
حماس کے ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ کے محصورین کی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں کیونکہ اسرائیل نے گذشتہ چھ سال سے غزہ کا معاشی محاصرہ کر کے اہل شہر کو اجتماعی سزا دینے کا ظالمانہ طرزعمل اختیار کیا ہوا ہے۔ اس ظلم کا ازالہ صرف عالمی برادری کی مسلسل یکجہتی کی صورت میں کیا جا سکتا ہے۔