فلسطینی وزیر برائے امور اسیران ڈاکٹر عطااللہ ابو السبح نے اسرائیلی زیر حراست معروف فلسطینی اسیر رہنما ابو حمدیہ کی شہادت کی خبر آنے کے بعد کہا ہے کہ انکی شہادت کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر ہے۔ انہوں نے گلے میں کینسر کے باعث انتہائی نازک حالت میں ہونے کے باوجود ابو حمدیہ کو رہا نہ کرنے والی سفاک اسرائیلی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈاکٹر ابو السبح نے اعلان کیا کہ صہیونی عقوبت خانوں میں فلسطینی اسیر کو اس بے دردی سے موت کے منہ میں دھکیلنے پر اسرائیل کے خلاف تیسری انتفاضہ تحریک شروع کی جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ صہیونی عقوبت خانوں میں موت کی نیند سلا دیے جانے والے فلسطینی اسیران کی تعداد 208 ہوگئی ہے۔ صہیونی عقوبت خانوں میں شہداء کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
ابو السبح نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ میسرہ ابوحمدیہ کے قتل کے بعد ثابت ہوگیا کہ اسرائیل فلسطین کے ساتھ امن کا خواہش مند نہیں ہے۔ ابو حمدیہ کے قتل کے بعد اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات منقطع ہوگئے ہیں۔
انہوں نے عرب لیگ کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’ ڈاکٹر نبیل عربی، میسرہ ابو حمدیہ کا خون ایک امانت ہے اور عرب لیگ کی جانب سے ان کی شہادت پر کوئی نہ کوئی فیصلہ ضرور آنا چاہیے‘‘
اس موقع پر ابو السبح نے تمام ذرائع ابلاغ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جرائم کو منظر عام پر لائیں۔ انہوں نے میڈیا پر فلسطینی اسیران کے معاملے کی غیر موجودگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مسئلہ فلسطین اور خاص طور پر فلسطینی اسیران کی مشکلات کو ذرائع ابلاغ میں زیادہ کوریج ملنا چاہیے۔
ابو السبح نے آگاہ کیا کہ علاج کی مناسب سہولیات نہ ملنے کے سبب کینسر کے مرض میں مبتلا میسرہ ابو حمدیہ کی اس شہادت کے بعد اسرائیل کے تمام جیلوں میں قیدیوں نے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ انہوں نے رام اللہ اتھارٹی سے بھی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی سے باز رہنے کا مطالبہ کیا۔
وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے، صہیونی جیل انتظامیہ نے انتہائی نازک حالت کے باوجود انہیں رہا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
اسیران فورم کے ڈائریکٹر قدورہ فارس نے زور دیا کہ مسیر ابوحمدیہ کی شہادت سوروکا ہسپتال میں ہوئی جس کی ساری ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ ابو حمدیہ کی عمر 65 برس تھی وہ فلسطینی اتھارٹی کی پری وینٹو فورسز میں میجر جنرل کے عہدے پر فائز رہ چکے تھے۔ صہیونی فورسز نے انہیں اٹھائیس مئی 2002ء کو مغربی کنارے میں کیے گئے آپریشن کے دوران گرفتار کیا تھا۔ صہیونی فورسز نے اس کارروائی میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹرز تباہ کردیے تھے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین