اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودیوں کے لئے نئی تعمیرات کے لیے مختص ایک علاقے سے تقریبا دو سو فلسطینی مظاہرین کو زبردستی بے دخل کر دیا ہے۔ انہوں نے وہاں خیمے لگا رکھے تھے۔
اسرائیل کی سپریم کورٹ نے جمعہ کو فیصلہ سنایا تھا کہ خیمے چھ دِن تک قائم رکھے جا سکتے ہیں، جو ای وَن کہلانے والے جغرافیائی لحاظ سے نازک علاقے میں قائم کیے گئے ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے خیموں میں موجود لوگوں کو ہٹانے کے احکامات جاری کر دیے تھے۔ پولیس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ عدالت نے مظاہرین کو ہٹانے کی اجازت دی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال خیمے نہیں ہٹائے گئے۔
نیتن یاہو نے گزشتہ برس نومبر میں ای وَن میں نئی تعمیرات کا سلسلہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔ یورپی سفارت کاروں نے خبردار کیا تھا کہ یہ اقدامات متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی امیدوں کا گلہ گھونٹ سکتے ہیں۔
اسرائیلی وزارتِ عظمیٰ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت خیموں سے متعلق فیصلے میں تبدیلی کے لیے عدالت میں درخواست دے رہی ہے۔ اس بیان میں بتایا گیا تھا کہ سکیورٹی فورسز کو اس علاقے تک جانے والے راستے بند کرنے کی ہدایات بھی دے دی گئی ہیں۔
اس بیان کے کچھ گھنٹوں بعد اسرائیلی پولیس اور بارڈر گارڈ خیموں کے علاقے میں داخل ہوئے۔ انہوں نے وہاں موجود تقریباﹰ ایک سو افراد کو نکل جانے کے لیے کہا۔
خیموں کے اس کمپاؤنڈ کو ’باب الشمس‘ کا نام دیا گیا تھا جو لبنان کے مصنف الیاس خوری کے ایک ناول سے لیا گیا، جس میں ایک رومانوی داستان کے ذریعے فلسطینیوں کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ قبل ازیں خوری نے وہاں جمع مظاہرین سے یکجہتی کے اظہار کے لیے ان سے بات کی تھی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین