ایک صہیونی فوجی کے بدلے 1027 فلسطینی اسیران کی رہائی کے اریخی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عمل کے دوران اسرائیلی فوجی شالیت اور 477 فلسطینی سیران قاھرہ پہنچ چکے ہیں، رہائی پانے والے اسیران کے اہل خانہ سمیت قوم اپنے یاروں کے پر تپاک استقبال کے لیے رفح کراسنگ پر موجود ہے۔
اس موقع پر طویل عرصے تک اپنے پیاروں سے جدا رہنے والی ائیں اور بہنیں خوشی سے پھولے نہیں سما رہیں۔ ایسی ہی ایک ماں، جن کا ایک بیٹا ہائی پا کر غزہ پہنچنے والا ہے، نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ سے بات چیت کی۔
ناقابل بیان فرحت
ایک شہید اور دو اسیر بیٹوں کی ماں کا کہنا تھا کہ ان کا یک بیٹا رہائی پا ر غزہ پہنچ رہا ہے،آٹھ سال تک جدا رہنے والے بیٹے سے ملنے کے تصور سے ہی جو خوشی مل رہی ہے وہ اقابل بیان ہے۔ شہید کی ماں نے بتایا کہ ان کے دو بیٹے اکرم اور عوض اسرائیل کی راست میں تھے جن میں سے اکرم رہا ہو ر واپس آ ہا ہے، انہیں سنہ 2003ء میں سرائیلی فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں حراست میں لیا گیا تھا۔
گردن پر سبز سکارف لیے دو اسیران کی ماں گویا ہوئیں ’’تبادلہ اسیران کے اس معاہدے پر عمل درآمد کے موقع پر ہماری خوشی ایسی ہے جس کو عبیر کرنا بھی انتہائی مشکل ہے‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اپنے دلیر مجاہدین کی رہائی ے وقت آج سارا فلسطین انتہائی خوش ہے۔
بہادر نوجوانوں کی ماں نے اپنے ایک بیٹے کے بدستور صہیونی راست میں رہنے کے باوجود تبادلہ اسیران ے اس معاہدے کو ایک منفرد اور شاندار ڈیلنگ قرار دیا، انہوں نے معاہدہ کرنے والی زاحمتی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا تو ساتھ ہی اس تاریخی لمحے تک پہنچنے سے قبل نتہائی صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنے والی فلسطینی قوم کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
تین جاں نثاروں کی داستان
ایک شہید اور دو اسیران کی حاجن ماں نے اپنے بیٹوں کی گرفتاری کے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ درندہ صفت اسرائیلی فوج نے ہم سبکو گھر سے نکال دیا تھا اس موقع پر میرے دو بیٹوں اکرم اور زکریا نے گھر سے باہر آنے اور خود کو صہیونی فوج کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا، اکرم اور زکریا کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی فورسز خود گھر میں داخل ہو کر انہیں گرفتار کریں وہ کسی صورت اپنے آپ کو خود صہیونی فوج کے حوالے کرنے کی شرمندگی نہیں اٹھا سکتے۔ ان کے دلیرانہ اعلان کے بعد اسرائیلی فوج اور ان کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں جس کےدوران زکریا شہادت پا گیا اور اسرائیلی فوجی اکرم کر حراست میں لینے میں کامیاب ہوگئے۔
شہید زکریا کی ماں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے ان کے گھرکو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ ایف سولہ طرز کے طیاروں نےبھی بمباری کی تھی، گھر کو ملبے کا ڈھیر بنانے کے بعد بزدل فوج نے میرے تین بیٹوں عوض، اکرم اور صہیب اور شوہر کو بھی گرفتار کر لیا تھا، بعد ازاں شوہر کو کچھ دنوں بعد رہا کر دیا گیا جبکہ صہیب کو صہیونی عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنائی جو دوہزار آٹھ میں رہا ہو گیا، عوض کو پندرہ جبکہ اکرم کو بیس سال قید با مشقت کی سزائیں دی گئی تھیں۔