یورپی ملک آئرلینڈ میں فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع اور اسرائیل پر کڑی تنقید میں مشہور سماجی رہ نما "مائیکل دی ھیگنر” ملک کے صدارتی انتخابات میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ان کی کامیابی پر جہاں ایک جانب فلسطینیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مسرت کا اظہار کیا ہے وہیں صہیونی حکومت نے اس پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
آئریش میڈیا کی اطلاعات کے مطابق پیر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں سب سےزیادہ ووٹ مائیکل دی ہیگنز کو ملے ہیں، اب تک مکمل ہونے والے ووٹوں کی گنتی میں وہ دیگرتمام امیدواروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر سب سے آ گئے ہیں، جس پر انکی کامیابی کا سوفی صد یقین کیا جا رہا ہے۔ حتمی نتائج کا اعلان آج کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ آئرش انسانی حقوق کے سرگرم رہ نما "مائیکل دی ہیگنز”یورپ کی ان شخصیات میں شامل تھے جو اکتیس مئی 2010ء کو ایک عالمی امدادی قافلہ”فریڈم فلوٹیلا” لے کرسمندر کے راستے محاصرہ زدہ فلسطینی شہرغزہ کی پٹی کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اسرائیل نے کھلے سمندر میں اس امدادی قافلے پر حملہ کر کے ترکی کے ایک جہاز میں سوار نوترک رضاکار شہید اور پچاس زخمی کر دیے تھے۔ صہیونی فوج نے عملے سمیت انسانی حقوق کے کوئی چھ سو رضاکار یرغمال بنا کر امدادی سامان لوٹ لیا تھا۔ یرغمال بنائے جانے والوں میں مائیکل ہیگنز بھی شامل تھے۔
مائیکل فلسطینیوں کے حقوق کے یورپ بالخصوص آئرلینڈ میں ایک موثر وکیل سمجھےجاتے ہیں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی عالمی فورمز کے زیراہتمام ہونےوالے مباحثوں میں حصہ لیتے ہوئے اسرائیل کو ظالم اور فلسطینیوں کو مظلوم قرار دیا ہے۔
مائیکل نے کئی عالمی امن انعامات بھی جیتےہیں۔ سنہ 1992ء میں انہیں فلاحی خدمات کی اعتراف میں "سان ماکپیرڈ” نوبل انعام سے نوازا گیا۔
ادھر دوسری جانب برسلز میں قائم ایک فلسطینی تنظیم”یورپی مہم” نے آئرلینڈ میں فلسطینیوں کے "وکیل” ہیگنز کی کامیابی پر اطمینان اور مسرت کا اظہار کیا ہے۔ یورپی مہم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہیگنز کی کامیابی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور آزاد اور زندہ ضمیر رکھنے والے تمام انسانوں کی کامیابی ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے آئرلینڈ کے صدارتی انتخابات کو پوری کوریج دی ہے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی سیاسی اور حکومتی حلقوں میں آئرلینڈ میں صہیونی حکومت کے ناقد کی بطور صدر کامیابی پر سخت تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔