(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غاصب فوج کے جنگی طیاروں نے "الشجاعیہ محلے” کے مرکز میں واقع "بن عثمان” مسجد پر کئی میزائل داغے اور اسے کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کاسلسلہ 271 ویں روز بھی جاری ہے صیہونی فوج نے غزہ کے علاقے الشجاعیہ میں واقع ایک تاریخی اسلامی یادگارمسجد کو تباہ کن بمباری کرکے صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق 600 سال قدیم یہ مسجد "عظیم العمری مسجد” کے بعد غزہ شہر کے وسط میں "الدرج محلے” میں واقع غزہ کی دوسری سب سے بڑی آثار قدیمہ کی تاریخی مسجد ہے۔ "الشجاعیہ محلے” کے مکین اس مسجد کو اس کے وسیع رقبے اور اس کے مرکزی مقام، محلے کا مرکزی بازار ہونے کی وجہ سے "عظیم مسجد” کہتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ "ابن عثمان” مسجد کو غزہ پر اس سے قبل ہونے والی اسرائیلی دہشتگردی کی کئی کارروائیوں کے دوران حملوں اور مسماری کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ 8 دسمبر 1987 کو شروع ہونے والے انتفاضہ الحجارہ کے دوران اسے قابض افواج کے ساتھ تصادم کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔
مملوک طرز کی مسجد کا رقبہ 2 ہزار مربع میٹر ہے جس میں سے 400 مربع میٹر اس کے مرکزی صحن کا رقبہ ہے اور اس کے دو دروازے ہیں جن سے ایک شجاعیہ مارکیٹ کی طرف کھلتا ہے۔
صیہونی افواج نے تقریباً ایک ہفتہ قبل "شجاعیہ محلے” پر زبردست حملہ کیا تھا، جو کہ 9 ماہ قبل غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے تیسرا حملہ ہے، جس کی وجہ سے محلے کی ڈیڑھ لاکھ آبادی بے گھر ہوئی۔
خیال رہے کہ گذشتہ 7 اکتوبر سے "اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصوم شہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔
بنیادی ڈھانچے کا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کے نتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔
ادویات، پانی اور خوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیں اور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائم ہے۔