(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) 3500 ہزار سے زائد بچے غذائی قلت اور خوراک کی کمی کے باعث موت کے خطرے سے دوچار ہیں، 10ماہ سے جاری صیہونی دہشتگردی میں ایک لاکھ کے قریب فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں جس میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں اور 10,000 سے زائد لاپتہ ہیں”۔
اقوام متحدہ کی جانب سے 12 اگست کو نوجوانوں کے عالمی دن کے موقع پر فلسطینی سینٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکس کی رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر سے جاری مقبوضہ فلسطین کے محصو رشہر غزہ پر جاری صیہونی دہشتگردی میں اب تک غزہ کی ایک اعشاریہ آٹھ فیصد آبادی کو شہید کیا جاچکا ہے جس میں 24 فیصد نوجوانوں کی شرح ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ غزہ پر غاصب صیہونی ریاست کی ننگی جارحیت کے آغاز سے اب تک 15 ہزار بچوں اور 11 ہزار سے زائد خواتین سمیت 40 ہزار فلسطینی شہید کئے جاچکے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ میں بمباری کے علاوہ بھوک کی وجہ سے 34 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ تقریباً 3500 بچے غذائی قلت اور خوراک کی کمی کے باعث موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت میں 95,000 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں میں سے 70 فی صد خواتین اور بچے جبکہ 10,000 سے زائد لاپتہ ہیں”۔
فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات نے بتایا کہ غزہ پرغاصب صیہونی ریاست کی ننگی جارحیت کے موقع پر تقریباً 5.6 ملین فلسطینی شہر میں مقیم تھے، جن میں 1.2 ملین نوجوان شامل ہیں۔ ان میں 18-29 سال کے درمیان کے افراد شامل ہیں جومجموعی آبادی کا 22 فی صد ہیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق اسرائیلی دہشتگردی کے آغاز سے اب تک غزہ میں رہائش پذیر 2.2 ملین فلسطینیوں میں سے تقریباً 20 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک فلسطین کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے والے 653 طلبا شہید ہوچکے ہیں جن میں سے 619 کو غزہ کی پٹی اور 34 کو مغربی کنارے میں شہید کیا گیا۔
فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات نے اپنے بیان میں اس بات کی نشاندہی کی کہ غزہ کی پٹی میں 88,000 طلباء اور طالبات کوسکولوں اور یونیورسٹی کی تعلیم کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2023ء کے اعداد و شمار کے مطابق 18-29 سال کی عمر کے ہر 100 نوجوانوں میں سے 18 ایسے ہیں جن کے پاس بیچلر یا اس کی مساوی تعلیم کی ڈگری ہے۔