(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسلامی جہاد کے سرکردہ رہ نماخضر عدنان صہیونی مظالم کے خلاف 86 روز کی مسلسل بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی جیل میں جام شہادت نوش کرگئے۔
فلسطینی ذرائع کےمطابق غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی جیل میں مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تحریک اسلامی جہاد سرکردہ رہ نماخضر عدنان صہیونی غیرقانونی پالیسز کے خلاف بھوک ہڑتال پر تھے، ذرائع نے بتایا کہ خضر عدنان اپنی بھوک ہڑتال کے 87 ویں دن میں داخل ہونے کے بعد اپنے سیل میں بے ہوش پائے گئے۔ انہیں طبی معائنے کے لیے ہسپتال لے جانے کے بعد پتہ چلا کہ ان کی موت ہو چکی ہے۔
اسلامی جہاد کے شہید رہ نما خضر عدنان کو اسرائیلی فوج نے رواں سال فروری میں گرفتار کیا تھا۔ حراست میں لینے کے بعد انہیں انتظامی قید میں ڈال دیا گیا جس کے خلاف انہوں نے بھوک ہڑتال شروع کی تھی ان کی موت بھی صہیونی حکام کی ہٹ دھرمی کا باعث بنی ہے جو ان کی صحت کی خرابی کے ساتھ ان کی موت کی وارننگ کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں ہوئی۔ گذشتہ روز ان کی اہلیہ رندہ موسیٰ نے فلسطین اور دنیا کے تمام آزاد لوگوں اور زندہ ضمیروں سے اپنے اسیر شوہر الشیخ خضر عدنان کی زندگی بچانے کے لیے مداخلت کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ صہیونی ریاست انہیں قتل کرنے کی منظم منصوبہ بندی کررہا ہے۔ وہ طویل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں اوردشمن انہیں بھوکا مارنا چاہتا ہے۔
خضر عدنان کی اہلیہ رندہ موسیٰ نے کہا تھا کہ قابض عدالت نے ان کے شوہر کی ضمانت پر رہائی کے لیے جمع کرائی گئی اپیل کو مسترد کر دیا اور 10 مئی کو گواہوں کو طلب کرنے اور کیس اور فائل کو جوں کا توں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے کیس میں 4-5 سال کے لیے مطلوب ہیں جو وکلاء کے اندازوں کے مطابق 4-8 ماہ سے زیادہ کا نہیں ہے، حالانکہ اس کیس کا پہلے فیصلہ کیا گیا تھا۔