(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )غزہ کو مکمل طورپر صیہونی فوج کے کنٹرول میں رکھنے کیلئے شہر کی دو لاکھ سے زائد آبادی کو جبری طورپر ہجرت پر مجبور کرنا ہے ، صیہونی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کی آبادکو جبری طورپر غزہ کے جنوبی علاقے میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
مصری فوج کے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج تعینات سینئر ایڈوائز میجر جنرل اسامہ محمود نے اپنی ایک حالیہ انٹر ویو میں انکشاف کیا ہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ کو مزاحمت سےپاک کرنے کیلئے شہر کو تین ٹکڑیوں میں تقسیم کر رہا ہے تا کہ اسے مرحلہ وار صیہونی خود مختاری کی عملداری میں لانے کی ابتدا ہو سکے، انھوں نےبتایا کہ صیہونی فوج کے سینئر حکام ایک منصوبے پر غور کر رہے ہیں جس کے غزہ کے شمالی علاقے ملٹری زون میں تبدیل کر دیا جائے اور وہاں کی تقریبا دو لاکھ سے زائد کی آبادی کو جنوب میں منتقل کر دیا جائے۔
یہاں یہ بات اہم ہے کہ حماس کی جانب سے بار بار اس بات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ صیہونی ریاست غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور شہر پر وحشیانہ بمباری کو روکنے کیلئے ثالث ممالک مصر، قطر اور امریکہ کی مدد سے جاری جنگ بندی مذاکرات کو سبوتاژکرنے کیلئے ہر ممکن اقدام کررہی ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت نے بریگیڈیر جنرل العاد گورین کو انسانی کوششوں کا سربراہ مقرر کیا ہے تاکہ وہ اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کی فلاح و بہبود کے ذیلی ادارے انروا کے بجائے غزہ شہر کے شمال میں شہری انتظامیہ کے سربراہ کا کردار ادا کریں، جیسے صیہونی فوج کے کرنل ہشام ابراہیم مقبوضہ مغربی کنارے میں شہری انتظامیہ کے سربراہ ہیں۔
ایڈوائز میجر جنرل اسامہ محمود کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ غیر قانونی صیہونی ریاست کے وزیر نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ بے گھر فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی کے شمال میں اپنے گھروں کو واپسی نہ ہو۔ بالخصوص حانون، جبالیہ، شجاعیہ ، بیت لاہیا، بیت اور غزہ شہر میں جہاں کی آبادی جنگ کی وجہ سے جنوب میں منتقل ہونے پر مجبور ہوگئی۔ نیتن یاہو نے اس مشکل شرط کو جنگ بندی کے لیے بنیادی مطالبات میں رکھا ہے۔