(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) گورنر جنین کمال ابو الرب نے اعلان کیا کہ جنین پناہ گزین کیمپ کے سینکڑوں باشندے شمالی مغربی کنارے سے اپنے گھروں کو چھوڑ کر نکلنا شروع ہو گئے ہیں، یہ اقدام غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی طرف سے پناہ گزینوں کو نکالنے کی دھمکیوں کے بعد اٹھایا گیا۔
ابو الرب کے مطابق اسرائیلی فوج نے ڈرون اور فوجی گاڑیوں کے ذریعے بلند آواز میں اعلان کیا کہ اگر لوگ اپنے گھروں کو نہیں چھوڑیں گے تو اسرائیلی فوج ان کے علاقے کو قبرستان میں تبدیل کر دے گی۔ پناہ گزین کیمپ کے رہائشی سلیم سعدی نے بتایا کہ فوج ان کے گھر کے قریب پہنچ چکی تھی اور انہوں نے پناہ گزینوں کو پانچ بجے تک علاقے کو چھوڑنے کی دھمکی دی تھی، جس پر سینکڑوں افراد نے اپنا گھر چھوڑا۔
پناہ گزینوں نے اس صورتحال کو "انتہائی مشکل” قرار دیا۔ فلسطینی نیوز ایجنسی (وفا) نے بتایا کہ بزرگ، خواتین اور بچے جنہیں اسرائیلی فوج نے زبردستی اپنے گھروں سے نکال دیا، کو مشکل راستوں سے گزرتے ہوئے وادی برقین کی طرف روانہ کیا گیا تاکہ انہیں مقامی گاڑیوں کے ذریعے منتقل کیا جا سکے۔
اس دوران، اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو جنین کے وادی برقین علاقے میں رپورٹنگ کرنے سے روک دیا۔ مزید برآں، اسرائیلی فوج نے جنین کیمپ کے پانچ فلسطینی گھروں کو جلا دیا، جنہیں مشرقی جنین کے الغبر محلے میں واقع بتایا گیا ہے۔ جنین کے بلدیہ حکام کے مطابق، تقریباً دو ہزار فلسطینی خاندان جنین کیمپ سے نقل مکانی کر چکے ہیں، اور ان خاندانوں کو قریبی دیہاتوں میں پناہ لینی پڑی، جہاں انہیں بنیادی ضروریات کی کمی کا سامنا ہے۔