(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) یائر لیپڈ نے کہا ‘حکومت کے لیے یہ وقت کنیسٹ میں دیکھے گئے ذلت کے بدترین وقتوں میں سے ایک وقت ہے۔
اسرائیلی کنیسٹ میں کٹر صیہونیوں کی فوج میں خدمات سے استثنیٰ کابل ووٹنگ کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ لیکن اس وقت وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے دفتر کے لیے انتہائی تکلیف دہ صورت حال پیدا ہو گئی جب ان کی کابینہ کے اہم رکن اور موجود وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کی طرف سے اس مسودہ قانون کی مخالفت کیے جانے پر وزیر دفاع کو ’’احمق‘‘ اور ’’بے شرم‘‘، تک کہہ دیا۔
یوں پارلیمنٹ میں اس استثنا دیے جانے سے متعلق قانون کے حق میں 63 اور مخالفت میں 57 ووٹ پڑے ہیں۔اگرچہ پارلیمنٹ کے موجودہ کل 120 ارکان کی اکثریت نے اس مسودہ کے حق میں ووٹ دیا ہے لیکن وزیر دفاع کے مخالفت میں آنے والے ووٹ سے اس استثنائی قانون کی اخلاقی حیثیت مزید کمزور ہو گئی ہے۔
مسودہ قانون دوسری اور تیسری خواندگی کے لیے تیار ہے۔ ضابطے کے تحت کسی بھی مسودہ قانون کی تیسری خواندگی کے بعد ہی اس کی حتمی منظوری دی جاتی ہے اور پھر یہ قانون کا درجہ پاتا ہے۔
صیہونی ریاست کی پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف یائر لیپڈ نے کہا ‘حکومت کے لیے یہ وقت کنیسٹ میں دیکھے گئے ذلت کے بدترین وقتوں میں سے ایک وقت ہے۔
‘انہوں نے مزید کہا ‘غزہ کی پٹی میں ایک اور دن کی شدید لڑائی کے درمیان، بدعنوان حکومت نے فوجی سروس میں چوری اور اس سے انکار کا قانون پاس کیا۔ یہ سب اخلاق سے عاری سیاست کے لیے کیا جا رہا ہے۔