(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غاصب صیہونی فوج ان ڈرونز کو فلسطینیوں کو ڈرانے، دہشت پھیلانے اور فضائی حدود میں مسلسل موجودگی کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں کی آوازیں جاری کر کے فلسطینیوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں اور پھر ان پر بمباری کرتے ہیں ، اس کے علاوہ خوفناک آوازیں جاری کرکے، فوجیوں کے احکامات جاری کرکے ان کی نفسیاتی صحت کو منفی طور پر متاثر کرنے کے لیے استعمال کئے جارہے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری‘ نے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرئیل کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ح والے سے جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں موجود اس کی ٹیموں نے غاصب فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف براہ راست فائرنگ اور چھوٹے ڈرونز ’("کواڈ کاپٹرز” )سے دھماکہ خیز بم گرانے کے ذریعے قتل کے واقعات میں نمایاں اضافہ کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔
آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ صیہونی افواج نے ڈرونز کو انٹیلی جنس ایئر فورس میں تبدیل کر دیا اور پھر ماورائے قانون اور ماورائے عدالت قتل و غارت گری کا ذریعہ بنا دیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی فیلڈ ٹیموں نے قابض افواج کی جانب سے سفید جھنڈے لہرانے والے شہریوں کو بموں سے نشانہ بنانے کے واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔ ان میں جبالیہ کیمپ سے تعلق رکھنے والی 52 سالہ صالح محمد احمد عودہ شامل ہیں جنہیں کواڈ کاپٹر طیارے سے براہ راست بمباری کرکے شہید کیا گیا حالانکہ وہ سفید جھنڈا اٹھائے ہوئے تھی۔
غاصب صیہونی فوج ان ڈرونز کو فلسطینیوں کو ڈرانے، دہشت پھیلانے اور فضائی حدود میں مسلسل موجودگی کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں کی آوازیں جاری کر کے فلسطینیوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں اور پھر ان پر بمباری کرتے ہیں ، اس کے علاوہ خوفناک آوازیں جاری کرکے، فوجیوں کے احکامات جاری کرکے ان کی نفسیاتی صحت کو منفی طور پر متاثر کرنے کے لیے استعمال کئے جارہے ہیں ۔
آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اس بات پر زور دیا کہ ڈرونز کو بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروں کی طرح غیر قانونی ہتھیار نہیں سمجھا جاتا، لیکن ان کا استعمال مسلح تنازعات کے تناظر میں لاگو ہونے والے بین الاقوامی انسانی قانون کے قواعد کے مطابق ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ گذشتہ 7 اکتوبر سے غاصب صیہونی افواج غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 15 ہزار سے زائد بچے 11 ہزار سے زائد خواتین سمیت 37 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ، 70 ہزار کے قریب زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔
بنیادی ڈھانچے کا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کے نتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔ ادویات، پانی اور خوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔