(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی دشمنوں پر یمنی فوج کے حملے اس وقت تک بڑھیں گے جب تک غزہ میں اس وحشیانہ اتحاد کے جرائم بند نہیں ہوتے۔
ابراہیم الدیلمی نے نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے جواب میں یمن کی مسلح افواج کے اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یمنی فوج نے فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی کارروائیوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
جمہوریہ یمن اور اس کے عوام نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم اور جارحیت کا فوجی جواب شروع کر دیا ہے۔
قبل ازیں یمن کی انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے اعلان کیا کہ اگر فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کے جرائم جاری رہے تو ہم میدان میں اتریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن کی بہادر قوم کی درخواست پر شروع کیے گئے ان حملوں کا مقصد فلسطینیوں اور غزہ کے باشندوں کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنا ہے۔
ابراہیم دیلمی نے کہا کہ درحقیقت تمام کفار نے ایک اتحاد بنایا اور ہم فلسطینیوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب کا تماشا نہیں دیکھ سکتے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے ان کے مظالم پر خاموش رہیں۔
انہوں نے مزید تاکید کی کہ بلاشبہ ہم فلسطین کی آزادی اور صیہونی غاصب ریاست کے جرائم کو روکنے کے لیے کئی حکمت عملیوں پر کام کر رہے ہیں۔
الدیلمی نے دیگر اسلامی ممالک کے لیے یمن کے پیغام کو بیان کرتے ہوئے واضح کیا کہ مسلم ممالک کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب مل کر فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان کی حمایت کریں۔
اگر اسلامی ممالک عسکری میدان میں نہیں اتر سکتے تو بھی کئی اور آپشنز ہیں جو وہ استعمال کر سکتے ہیں۔ صیہونی حکومت کو مسلم ممالک کی طرف سے تیل کی فروخت اور صیہونی اور امریکی اشیاء کی خریداری بند کی جائے اور فلسطینی مزاحمت کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ اسلامی اقوام کو سڑکوں پر احتجاج اور مظاہرے کرنے چاہئیں۔
یمنی رہنما نے کہا کہ جیسا کہ غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز میں اعلان کیا گیا تھا کہ یمن فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے۔ لہذا جب تک غزہ میں اس وحشیانہ اتحاد کے جرائم بند نہیں ہوتے، یمن کے صہیونیوں پر فوجی حملے بڑھتے جائیں گے۔
آخر میں الدیلمی نے امریکیوں سے کہا: مسلمان اقوام کو ڈرانے کے لیے خطے میں آنے والے امریکیوں کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہم ان سے ڈرنے والے نہیں ہیں اور ہم صیہونی حکومت کو روکنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم امریکہ اور مغرب والوں سے کہتے ہیں کہ آپ ایک دیوالیہ اور ہارے ہوئے گھوڑے پر شرط لگا رہے ہیں جو انشاء اللہ تباہ ہو جائے گا۔