(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )شدت پسند وزیراعظم نیتن یاہو اپنی فاشسٹ انتہائی دائیں بازو کی حکومت کا کنٹرول کھو چکے ہیں جس کے باعث اسرائیل کے حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے حزب اختلاف کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ یائر لیپڈ نےمقبوضہ فلسطین میں حالیہ بڑھتی ہوئی کشیدہ صورتحال اور نابلس کے علاقے حوارہ میں فلسطینیوں پر صیہونی آبادکاروں کے حالیہ حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے، کہا کہ نیتن یاہو اپنی فاشسٹ انتہائی دائیں بازو کی حکومت کا کنٹرول کھو چکے ہیں اور حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں، "بین گویر اور سموٹریچ کی ملیشیا اپنی وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جس سے اسرائیلی فوج کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔”
لیپڈ نے نیتن یاہو کی حکومت کی انتہا پسندانہ کارروائیوں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اس پاگل پن کو بند کرو اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔”
حالیہ اسرائیلی آباد کاروں کے حملے صرف فلسطینی شہریوں کے خلاف نہیں بلکہ اسرائیلی قابض افواج کے خلاف بھی ہیں، جس کی وجہ سے اسرائیلی قابض حکومت نے اپنے فوجیوں کے خلاف ان کے حملوں کو روکنے کے لیے اقدام کیا۔
پیر کے روز، اسرائیلی قابض فوج نے کہا کہ ایک اسرائیلی آباد کار نے شمالی مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی افسر پر چڑھ دوڑنے کی کوشش کی، جبکہ دیگر نے اس کے فوجیوں پر پتھراؤ کیا۔
اس سے قبل، آباد کاروں نے نابلس کے قصبے حوارہ میں فلسطینیوں کے گھروں اور املاک پر حملہ کیا، انتہا پسند اسرائیلی حکومت کے وزراء جیسے بن گویر، سموٹریچ اور دیگر کی حمایت اور حوصلہ افزائی سے۔ اس حملے کے نتیجے میں تقریباً 390 فلسطینی زخمی ہوئے اور ان کی درجنوں گاڑیوں اور گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔