(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی میڈیا کا کہنا کہ غزہ میں تحریک حماس کے رہنما، یحییٰ سنوار، "اسرائیل” میں سیاسی واقعات میں مداخلت کرنے میں اپنی کامیابی کی وجہ سے فتح کا دعویٰ کرنے کے قابل ہوگئے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کےمعروف اخبار "Haaretz” نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما یحییٰ سنوار نے غزہ میں اپنی حکمت عملی سے اسرائیل کی جنگی کونسل کے اراکین کے درمیان اختلافات پیدا کرنےمیں کامیابی حاصل کی ہے خاص طور پر اسرائیلی حکومت کے اندر دو کیمپوں کے درمیان تنازعہ کے وجود کے ساتھ: غزہ میں اسرائیل کوفوجی ناکامی کا الزام لگاکر وزیر اعظم نیتن یاہو کوحکومت سے ہٹانا چاہتا ہے ۔
اخبار نے لکھا ہے کہ سنوار "اسرائیلی سیاست سے بہترین طریقے سے واقف ہیں جو عبرانی زبان پر عبور رکھتے ہیں اور اسرائیل کے سیاستدانوں سمیت فوجی حکمت عملی اور ذہنیت کو بہترین انداز میں سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے جو حکمت عملی غزہ جنگ میں اختیار کی وہ اسرائیل کو قابل زکرفوجی کامیابی حاصل کرنے میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوئی ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں اسرائیل کی جانب سے جو صورتحال اختیار کی گئی وہ براہ راست اسرائیلی اپوزیشن لیڈر لائر لاپیڈ کے مؤقف کی تائید کرتی جارہی ہے لیکن اپوزیشن لیڈر لاپڈ کا مقصد دراصل قیدیوں کے معاہدے کی منظوری کے لیے حکومت میں داخل ہونا نہیں تھا، بلکہ بینی گانٹز اور ان کے شراکت داروں کے خلاف سیاسی پوائنٹ حاصل کرنا تھا جس میں وہ کامیاب ہوتے دیکھے جارہے ہیں ، یائر لاپیڈ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی معاہدے کے تحت چاہتے ہیں لیکن جنگی کونسل کے سربراہ نیتن یاہو فوجی دباؤ بڑھا کر یرغمالیوں کی رہائی کےلئے پرعزم ہیں جس میں فی الحال کوئی قابل زکر کامیابی حاصل کرنےمیں ناکام ہیں۔
یائرلاپڈ معاہدے کی ناکامی کا الزام ان پر لگاکر نیتن یاہو کو شرمندہ کرکے حکومت سے الگ ہونے کیلئے دباؤڈال رہتے ہیں ۔
یائر لاپڈ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حکمت عملی کسی کامیابی کو حاصل کرنے میں ناکام ہے "وقت گزر رہا ہے، اور مستقبل قریب میں فتح اور جنگ کا خاتمہ نظر نہیں آ رہا ہے،” اور دوسری جانب ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔
"اسرائیلی میڈیا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے منصوبے پر حماس کے ردعمل اور قیدیوں کی رہائی نے یقیناً بینی گانٹز کے منصوبوں کو متاثر کیا۔ ملک میں ایسے لوگ موجود ہیں جو یقین رکھتے ہیں کہ سنوار کی حکمت عملی اور اپنے دوٹوک "انتہا پسند” مطالبات کے اصرار اور اسرائیل کے ان مطالبات کو ماننے کے بعد جنگی کونسل میں اختلافات ایک بارپھر پیدا ہوگئے ہیں جو پہلے محسوس ہوتا تھا کہ حماس کے ساتھ مذاکرات معطل ہوگئے ہیں لیکن اب صورتحال دوبارہ حماس کے مطالبات پر آکر رک گئی ہے ۔