(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سنوار نے 1985 میں فلسطین میں اخوان المسلمون کے سکیورٹی ونگ کی بنیاد رکھی، جسے ’المجد‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
فلسطین پر قباض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کےخلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حما س کی جانب سے جاری بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ جماعت نےتنظیم کے سینئر رہنما یحییٰ السنوار کو شہید اسماعیل ہنیہ کی جگہ تنظیم کے پولٹ بیورو کا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ گذشتہ روز تنظیم میں اسماعیل ہنیہ کا جانشین مقرر کرنے کے لئے گروپ کے سربراہی کیڈر اور شوری ٰکے مابین اہم مشاورتی عمل شروع کیا گیا تھا۔ حماس کے بنیادی تنظیمی نظام کے مطابق پچاس ارکان پر مشتمل شوری بشمول ارکان پولٹ بیورو نئے سربراہ کا چناؤ کرتے ہیں۔ جس کے بعد مشاورت سے اسنوار کو جماعت کے سیاسی شعبے کا سربراہ مقررکردیا گیا ۔
یحییٰ السنوار 1962 میں غزہ کے علاقے خان یونس میں پیدا ہوئے تھے۔ ابھی ان کی عمر پانچ برس تھی کہ اسرائیل نے اس شہر پر قبضہ کر لیا۔ السنوار کے خاندان کا تعلق فلسطینی گاؤں المجدل عسقلان سے ہے، جہاں سے اسرائیل نے 1948 میں فلسطینیوں کو بےدخل کر دیا تھا۔ اب یہ علاقہ اسرائیلی شہر عسقلان کا حصہ ہے۔
نوجوانی ہی میں سنوار نے غزہ میں اخوان المسلمون کی تحریک میں شمولیت اختیار کی، جس کا نام 1987 کے آخر میں بدل کر حماس تحریک میں تبدیل ہو گیا۔ السنوار نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور عربی زبان میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران وہ اخوان المسلمون کے سٹوڈنٹ ونگ ’اسلامی بلاک‘ کے سربراہ بھی رہے۔ سنوار نے 1985 میں اخوان المسلمون کے سکیورٹی ونگ کی بنیاد رکھی، جسے ’المجد‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی ہدف غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کرنا تھا 61 سالہ یحییٰ السنوار نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی انہیں ابو ابراہیم بھی کہا جاتا ہے۔
مختلف اسرائیلی جیلوں میں 23 سال تک قید کاٹنے کے دوران یحیی السنوار نے عبرانی زبان میں اتنی مہارت حاصل کر لی تھی کہ وہ یہ زبان روانی سے بول سکتے ہیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی ثفاقت اور معاشرے کی بڑی گہری سوجھ بوجھ بھی رکھتا ہے۔
السنوار کو دو اسرائیلی فوجیوں کے قتل کے جرم میں چار مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ پھر 2011ء میں جب اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی سے متعلق مفاہمت ہو گئی، تو اسرائیل نے جن 1,027 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا، ان میں سے یحییٰ السنوار سب سے سینیئر فلسطینی قیدی تھے۔
اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد یحییٰ السنوار نہ صرف عزالدین القسام بریگیڈز کا سینیئر کمانڈر بن گئے بلکہ انہوں نے حماس کے اس عسکری بازو کی قیادت کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی میں اس عسکریت پسند گروپ کی مجموعی قیادت بھی سنبھال لی تھی۔
غزہ میں حماس کے اس سربراہ کا نام امریکہ نے 2015ء میں اپنی سب سے زیادہ مطلوب ”بین الاقوامی دہشت گردوں‘‘ کی فہرست میں بھی شامل کر لیا تھا۔ اس فہرست میں حماس کی عزالدین القسام بریگیڈز کے موجودہ کمانڈر محمد ضیف کا نام بھی شامل ہے، جسے سات اکتوبر کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کا دوسرا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا ہے۔
غزہ میں حماس کے نئے سربراہ یحییٰ السنوار کا نام امریکہ نے 2015ء میں اپنی سب سے زیادہ مطلوب ”بین الاقوامی دہشت گردوں‘‘ کی فہرست میں بھی شامل کر لیا تھا۔ اس فہرست میں حماس کی عزالدین القسام بریگیڈز کے موجودہ کمانڈر محمد ضیف کا نام بھی شامل ہے، جسے سات اکتوبر کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کا دوسرا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا ہے۔ السنوار غزہ کی پٹی سے باہر سکیورٹی ذرائع کے مطابق یحییٰ السنوار اور محمد ضیف اس وقت بظاہر غزہ پٹی کے علاقے میں موجود سرنگوں کے طویل زیر زمین نیٹ ورک میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔