برطانوی پارلیمنٹ رکن اور پہلے یہودی کیبنٹ وزیر”ہربرٹ ساموئل” کہ چرچیل نے انہیں شاہ ساموئل کا خطاب دیا کو ۱۹۲۰ء میں برطانوی حکومت کی جانب سے فلسطین کے نظام حکومت میں نفوذ پیدا کرنے اور یہودی ریاست تشکیل دینے میں ان کی مدد کرنے پر مامور کیا گیا۔
روزنامہ قدس کے مطابق، فلسطین کے اٹلس(ATLAS) میں “عمومی زمین” اور “حکومتی زمین” کی اصطلاحیں ان زمینوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں جو مقاصد عامہ کے لیے مخصوص ہوتی تھیں یا حکومت کی نگرانی میں لوگوں کے استعمال کے لیے آمادہ کی جاتی تھیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ زمینیں بطور کلی عوام الناس کی جائیداد شمار ہوتی تھیں۔
برطانوی پارلیمنٹ رکن اور پہلے یہودی کیبنٹ وزیر”ہربرٹ ساموئل” کہ چرچیل نے انہیں شاہ ساموئل کا خطاب دیا کو ۱۹۲۰ء میں برطانوی حکومت کی جانب سے فلسطین کے نظام حکومت میں نفوذ پیدا کرنے اور یہودی ریاست تشکیل دینے میں ان کی مدد کرنے پر مامور کیا گیا۔
یہودیوں کو بڑے پیمانے پر زمین کی منتقلی
ہربرٹ ساموئل نے فلسطین میں داخل ہوتے ہی، ۱۹۲۰ میں “زمین کمیٹی” تشکیل دی تاکہ وہ زمینیں جو حکومت کے اختیار میں تھیں یا عمومی زمینیں تھیں اور عوام الناس کے استعمال میں تھیں ان کے رقبے اور دیگر خصوصیات حاصل کرے۔ اس کمیٹی سے کہا گیا کہ وہ ان زمینوں کے بارے میں رپورٹ تیار کرے جو با آسانی یہودیوں کے حوالے کی جا سکتی ہیں اس طریقے سے دھیرے دھیرے برطانیہ نے فلسطین پر یہودیوں کا تسلط جمانے کے لیے مقدمات فراہم کرنا شروع کئے۔ (۱)
زمین کی خریداری کے اسباب
اس کمیٹی کا اصلی محرکین اور اس کے پشت پردہ عوامل میں سے ایک ” حیم مارگوس کلواریسکی” (۲) ہیں جو روس کے ایک یہودی تاجر تھے اور فلسطین کی زمیںیں خریدنے کے لیے اپنا سرمایہ استعمال کرتے تھے۔
اس کمیٹی کے سربراہ سرگرڈ آبرامسن نامی ایک برطانوی سرکاری عہدیدار تھے اور کمیٹی کی رپورٹ تیار کرنے والے کلواریسکی تھے۔ ساموئل نے ‘زمین کمیٹی’ کے ذریعے تیار کردہ رپورٹ کی بنیاد پر فلسطین کی تمام عمومی زمینوں کو یہودیوں کے حوالے کر دیا۔