(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ‘ جب ہم اپنی اہم فوجی کارروائیاں کر رہے ہیں تو اسرائیلی دفاعی اسٹیبلشمنٹ اس کے ساتھ ساتھ حماس کی جگہ متبادل حکمرانی کے سوال پر بھی غور کر رہی ہے۔’
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر جنگ یوآو گیلنٹ نے امریکہ کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی تجاویز پیش کرنے کےبعد اپنے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے کام شروع ہونے پر اسرائیل غزہ میں حماس کی حکمرانی کا تسلسل قبول نہیں کرے گا۔ اس لیے اس امر کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ غزہ میں حماس کے متبادل کے طور پر کسے حکمرانی دی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا ‘ جب ہم اپنی اہم فوجی کارروائیاں کر رہے ہیں تو اسرائیلی دفاعی اسٹیبلشمنٹ اس کے ساتھ ساتھ حماس کی جگہ متبادل حکمرانی کے سوال پر بھی غور کر رہی ہے۔
‘ گیلنٹ نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے بعد کے منصوبے کے بارے میں مزید کہا ‘ہم غزہ کے مختلف حصوں کو آپس میں الگ تھلگ کر دیں گے ( کاٹ دیں گے) ، جہاں حماس کے کارکنوں کی عمل داری باقی نہ رہے گی بلکہ انہیں ان علاقوں سے نکال باہر کیا جائے گا۔
‘انہوں نے مزید کہا حماس کی جگہ ایسی گروپوں کو آگے لایا جائے گا جو اسرائیل کے لیے نہیں حماس کے لیے خطرہ ثابت ہوں گے۔ ‘ تاہم اسرائیلی وزیر دفاع نے ان متبادل گروپوں کا نام نہیں لیا جنہیں حماس کی جگہ ایک سیاسی قوت بنا کر لایا جائے گا اور وہ مستقبل میں حماس کے لیے ایک خطرہ ثابت ہوں گے نہ کہ اسرائیل کے لیے۔
واضح رہے حماس نے غزہ میں اپنی سیاسی حریف اور فلسطینی اتھارٹی پر کنٹرول کی حامل ’’فتح‘‘ کو انتخابی عمل میں 2007 میں شکست دینے کے بعد باضابطہ ایک منتخب سیاسی قوت کے طور پر غزہ کی حکومت سنبھالی تھی۔یوآو گیلنٹ اسرائیل کی جنگی کابینہ کے رکن اہم رکن ہیں۔ صدر جو بائیڈن کی طرف سے پیش کیے گئے جنگ بندی روڈ میپ کے سامنے آنے کے بعد اسرائیلی جنگی کابینہ کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے۔ دوسری جانب حماس نے جو بائیڈن تجویز پر فوری رد عمل دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے، لیکن ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ رضا کارانہ طور پر عسکریت چھوڑ دے گی یا نہیں۔وزیر دفاع کے اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان ہیڈ کوارٹرز کی طرف سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا ہے ‘اسرائیلی جنگی کارروائی اور غزہ میں متبادل سیاسی قیادت وحکومت کی تخلیق کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔ جس کی غزہ میں حکمرانی ہو گی اور اسرائیلی یرغمالی رہا ہو سکیں گے۔’اسی لیے یوآو گیلنٹ نے کہا ‘ ہم غزہ میں حماس کی حکمرانی جنگ بندی کے لیے جاری عمل کے دوران کبھی قبول نہیں کریں گے۔ ‘