(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی ریاست اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں اقوام متحدہ کے ملازمین اور انسانی امدادی کارکنوں کے قتل کے لیے احتساب کا فقدان "مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔”
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجلاس سے پہلے خطاب کرتےہوئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وحشیانہ بمباری اور اس کےنتیجےمیں شہید ہونے والے 40 ہزار سے زائد فلسطینیوں اور 300 سے زائد انسانی امدادی کارکنان کی شہادت پر گہرے دن اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے صیہونی ریاست کی کارروائیوں کو فوری طورپر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے بیان میں انھوں نے غزہ کی صورتحال کو "انتہائی سخت اور مشکل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں "بین الاقوامی انسانی قانون کی بہت اہم خلاف ورزیاں اور عام شہریوں کے موثر تحفظ کی مکمل عدم موجودگی ہے۔”
انھوں نے غزہ میں وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، شہید ہونے والوں میں تقریباً 300 انسانی امدادی کارکن تھے ان میں سے دو تہائی سے زیادہ اقوام متحدہ کے ملازمین تھے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔”ہمارے پاس عدالتیں ہیں، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اسرائیل کی جان بسے عدالتی فیصلوں کا احترام نہیں کیا جاتا، اور احتساب کے حوالے سے اس قسم کی غیر یقینی صورتحال مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے لیے سنجیدہ سوچ کی بھی ضرورت ہے۔ گٹیرس نے ایک موثر تحقیقات کرنے اور ان کے قتل کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے جولائی میں کہا تھا کہ فلسطینی علاقوں اور اسرائیلی بستیوں پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہیےتاہم ان فیصلوں پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔
انھوں نے بتایا کہ 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ممکنہ طور پر اگلے ہفتے ایک مسودہ قرارداد پر ووٹنگ کرے گی جس میں صیہونی ریاست کو فیصلوں پر عمل کرنے کیلئے چھ ماہ کا وقت دیا جائے گا۔