(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس کے پاس "ثابت قدمی اور صبر کے ساتھ” جنگ لڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے تاہم مذاکرات جب ہی ممکن ہوں گے جب غزہ پر اسرائیلی جارحیت ختم ہوگی۔
عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں مقبوضہ فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رہنما اور قیدیوں کی فائل کے ذمہ دار زاہر جبارین نے کہا کہ "فلسطینی مزاحمت کے تمام دھڑے پہلے غزہ میں جنگ بندی پر متفق ہیں، اس کے بعد کسی بھی چیز پر بات چیت کی جائے گی”ہمارے پاس "تمام آپشنز میز پرموجود ہیں” ۔
انھوں نے کہا کہ "عمومی طور پر اسرائیل کی حارحیت کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے، ہم ان تمام تجاویز اور پیش کش پر فرخ دلی کا مظاہرہ کررہے ہیں جو جامع جنگ بندی کا باعث بن سکیں تاہم اس کے لئے سب سے اہم غزہ پر جارحیت کو روکنا ہے”۔
زاہرجبارین نے غزہ کے حوالے سے مصری تجویز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ قومی سلامتی سے متعلق ہے اور میں اس پر میڈیا میں بات نہیں کر سکتا لیکن اتنا کہوں گا کہ پہلے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کو روکیں اور اس کے بعد ہم ان تمام نظریات کے بارے میں بات کریں گے جو پیش کیے جاسکتے ہیں”۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کا اسرائیل کے ساتھ تنازعہ 75 سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے، یہ مسئلہ صرف قیدیوں سے متعلق نہیں ہے۔ مسئلہ اسرائیل اور اس کاغیر قانونی قبضہ ہے اور ہمارے پاس "ثابت قدمی اور صبر کے ساتھ” جنگ لڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، ہمیں یقین ہے کہ ہم انہیں مہینوں، سالوں یا دہائیوں کے بعد اسرائیل کو شکست دیں گے کیونکہ ظلم ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتا ہے مزاحمت کبھی ختم نہیں ہوگی۔