(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) بحیرہ احمر میں انصاراللہ کے حملوں میں امریکہ اور اس کے اتحادی 65 سے زائد ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچا ہے، جب کہ 29 بڑی شپنگ اور توانائی کمپنیوں نے اپنے بحری جہازوں کا راستہ تبدیل کیا۔
امریکی نیوز ویب سائٹ Axios نے ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں یمنی انصار اللہ گروپ کے حملوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ واشنگٹن ان کے میزائلوں اور ڈرونز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے۔
ویب سائٹ نے بتایا کہ یمنی انصاراللہ فورسز کے حملوں میں امریکہ اور اس کے اتحادی 65 سے زائد ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچا ہے، جب کہ 29 بڑی شپنگ اور توانائی کمپنیوں نے اپنے بحری جہازوں کا راستہ تبدیل کیا، جب سے یمنی گروپ نے بحیرہ احمر میں اسرائیلی جہازوں یا اسرائیل جانے والوں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔
امریکہ کے ساتھ برطانیہ بھی انصاراللہ کے خلاف یمن کے اندر کارروائیاں کیں مگر اس کے باوجود امریکہ اور برطانیہ ناکام ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ فروری کے وسط سے بحیرہ احمر کے راستے کنٹینر کی ترسیل کی شرح میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ہے بحیرہ احمر سے بچنے کے لیے بحری جہاز افریقہ کے گرد جو راستے اختیار کرتے ہیں ان میں مزید دو ہفتے لگتے ہیں اور تقریباً ایک ملین ڈالرکا اضافی ایندھن خرچ ہوتا ہے۔
Axios نے ایک امریکی محقق کے حوالے سے کہا ہے کہ یمنی تنظیم کے خلاف امریکی اور برطانوی حملوں کے باوجود ان کے ہتھیاروں کا ذخیرہ ختم ہونے کے قریب نظر نہیں آتا۔
غور طلب ہے کہ یمنی انصار اللہ گروپ نے امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں غزہ کی پٹی کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اعلان کیا تھا، اس لیے اس گروپ نے گذشتہ نومبر سے بحیرہ احمر میں اسرائیلی مال بردار جہازوں یا ان سے منسلک افراد کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔
دوسری جانب اس سال کے آغاز سے واشنگٹن اور لندن نے یمن میں انصار اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے اور میزائل حملے شروع کیے، جس کے جواب میں گروپ نے اعلان کیا کہ اب وہ تمام امریکی اور برطانوی جہازوں کو اپنے فوجی اہداف میں شمار کرتا ہے۔