(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام فلسطین سیمینار بعنوان انڈر اسٹینڈنگ فلسطین کانفلیکٹ کا انعقاد منگل 7 نومبر کو آرٹس آڈیٹوریم میں کیا گیا۔
شعبہ آئی آر کی جانب سے منعقدہ اس سیمینار کے تشہیری پوسٹر میں پہلے ہی اسرائیل کا نقشہ تسلیم کر کے پاکستان کی نہ صرف خارجہ پالیسی کی دھجیاں اڑائی گئیں تھیں بلکہ ساتھ ساتھ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان اور اصول کہ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے ، تاہم شعبہ آئی آر کی جانب سے فلسطین کے نقشہ پر اسرائیل لکھ کر تشہیر کیا جانا سوالیہ نشان ہے۔
تفصیلات کے مطابق جب سوشل میڈیا پر اس معاملہ پر تنقید کا آغاز ہوا تو شعبہ کے چیئر مین ڈاکٹر نعیم سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے اپنی غلطی کو درست کرنے کی بجائے مسئلہ فلسطین کا تمسخر اڑاتے ہوئے اس مسئلہ پر توجہ دینے سے غفلت برتی۔
منگل کے روز منعقد ہونے والے سیمینار میں مسئلہ فلسطین کی حمایت کی بجائے فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ تسلط کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی جاتی رہی اور پاکستان کی خارجہ پالیسی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے اصولوں کے بر خلاف سیمینار میں دو ریاستی حل کی بات کر کے طلباء کو جبری طور پر اس حل پر متفق ہونے کو کہا گیا۔ طلباء نے سوالات کرنے کی کوشش کی تو ان کو پرچیاں تھما دی گئیں اور من پسند سوالات کے جواب دیئے گئے۔ جس پر طلباء میں شدید ناراضگی اور غصہ کے جذبات پائے جاتے ہیں۔
جامعہ کراچی شعبہ آئی آر کے طلباء و طالبات نے روزنامہ قدس نیوز ایجنسی کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی شکایات سے آگاہ کیا اور کہا کہ منگل کو ہونے والا سیمینار فلسطینیوں کی حمایت میں کم اور اسرائیل کی حمایت میں زیادہ محسوس ہوتا رھا۔ طلباء نے جامعہ کراچی کے وائس چانسلرڈاکٹر خالد عراقی اور ڈین سوشل سائنس ڈاکٹر شائستہ کی تمام مسائل پر خاموشی کو بھی زیر سوال اٹھاتے ہوئے افسوس ناک قرار دیا۔
واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اسرائیلی مظالم کا شکار مظلوم فلسطینی عوام انصاف کے متلاشی ہیں۔
چند روز قبل ہی عالمی ذرائع ابلاغ پر یہ خبر نشر ہوئی تھی کہ اسرائیل کی جانب سے دنیا بھر میں کروڑوں ڈالرز کی امداد صرف یونیورسٹی کے اساتذہ، صحافیوں اور نام نہاد دانشوروں سمیت سوشل میڈیا کے فعال کارکنوں کے لئے بھیجے گئے ہیں تاکہ مسئلہ فلسطین کو دبانے کے لئے کام کیا جائے اور اسرائیل کی حمایت حاصل کی جائے۔
اس رپورٹ کے تناظر میں ایسا لگتا ہے کہ جامعہ کراچی کا شعبہ آئی آر اور اس کے چیئر میں ڈاکٹر نعیم اس طرح کی بد عنوانی میں ملوث ہیں تاہم ضروری ہے کہ خفیہ ادارے اور ایف آئی اے ڈاکٹر نعیم کے خلاف انکوائری کریں اور عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جائے کہ آخر جامعہ کراچی کے استاد ڈاکٹر نعیم کس کی ایماء پر اسرائیل کے حق میں سرگرم ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ پر صہیونی جارحیت جاری ہے لیکن فلسطین کے نام پر سیمینار فلسطین کے خلاف گفتگو کرنا اور موضوع بنانا اسرائیلی جارحیت سے بڑا ظلم ہے۔ ڈاکٹر نعیم کے اس غیر ذمہ دارانہ رویہ کی وجہ سے بائیس کروڑ عوام کے جذبات مجروح کئے گئے۔
بہر حال جامعہ کراچی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے ساتھ کھلم کھلا خیانت کرنا اور شعبہ کے اساتذہ کی نااہلی کے زمر میں شمار کیا جاتا ہے۔