(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینیوں کا مؤقف ہے کہ اقوام متحدہ کی عالمی ایجنسی جو 1949 ء میں فلسطینیوں کی امداد کیلیے قائم کی گئی تھی اسے دیگر اداروں میں تقسیم کرنے سے فلسطینیوں کی امداد کا مقصد فوت ہوجائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نےمقبوضہ فلسطین کےصہیونی مظالم کے ہاتھوں معاشی بد حال شہریوں خصوصی طور پر غزہ کے شہریوں کی امداد کے لیےاپنے مخصوص ادارے فلسطینی مہاجرین یو این آر ڈبلیو اے (اونروا) کی بعض خدمات دیگر انسانی حقوق کی عالمی ایجنسیوں کے سپر د کردیں جس سے فلسطینیوں کی امداد میں کٹوتی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں اور اقوام متحدہ کے اس اقدام سےغربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے فلسطینی باشندوں میں افسوس کی لہر پھیل گئی ہے۔
مزید معلومات کے مطابق فلسطینیوں کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام امدادی ادارے کے خاتمے کی جانب ایک قدم ہےجبکہ عالمی ایجنسی جو 1949 ء میں فلسطینیوں کی امداد کیلیے قائم کی گئی تھی اسے دیگر اداروں میں تقسیم کر نے سے فلسطینیوں کی امداد کا مقصد فوت ہوتا نظر آتا ہے۔
یاد رہے کہ ایک طویل عرصے سے اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کی امداد کے حوالے سے قائم اس ایجنسی پر اسرائیل کی جانب سے مسلسل تنقید کی جاتی رہی ہے۔ یہ عالمی ادارہ غزہ، مغربی کنارے، لبنان ، شام اور اردن میں موجود پانچ 57لاکھ فلسطینی مہاجرین کے لیے صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں خدمات انجام دیتا ہے۔