(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ جنگ کے بعد کے منصوبے کو نیتن یاہو کی جانب سے منظور کرانے میں ناکامی کے بعد بینی گینٹز اور آئزن کوٹ نے ہنگامی طور پر جنگی کونسل سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی "جنگی کابینہ میں شامل دو وزراء، بینی گانٹز اور گاڈی آئزن کوٹ نےجنگی کابینہ سے اس بات پر زور دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا کہ نیتن یاہو حکومت اور اس کے صدر "غزہ جنگ سے متعلق فیصلے کرنے میں اسرائیلی مفاد کو مدنظر نہیں رکھتے۔”
دونوں وزرانے ایک پریس کانفرنس کے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتےہوئے غاصب صیہونی حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاہو سے جلد از جلد انتخابات کرانے اور ان کے لیے ایک متفقہ تاریخ طے کرنے کا مطالبہ کیا۔
بینی گینٹز نے زور دے کر کہا کہ "اسرائیل کے لیے اسٹریٹجک اور اہم فیصلے ہیں جو سیاسی تحفظات کے پس منظر میں، ہچکچاہٹ اور التوا کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔” انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نیتن یاہو کی حکومت میں یہ سیاسی تحفظات غزہ کی پٹی میں جنگ کے تزویراتی فیصلوں میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ نیتن یاہو اور ان کے شراکت داروں نے قومی سلامتی اور زمینی حقائق پر سمجھوتہ کرتےہوئے ذاتی مفادات کو ترجیح دی ہے”۔
"جنگی کابینہ” سے مستعفی وزیر نے غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے معاملے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ "حقیقی فتح وہی ہے جو قیدیوں کی واپسی کو سیاسی تحفظات سے پہلے رکھتا ہے۔” جبکہ بینی گینٹز نے اشارہ کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم "حقیقی فتح کے حصول کو روک رہے ہیں”، انہوں نے تسلیم کیا کہ "غزہ میں کوئی فوری تیز اور آسان فتح نہیں ہوگی یہ "جنگ برسوں تک جاری رہے گی۔” شمالی مقبوضہ فلسطین میں بستیوں کی صورت حال کے بارے میں، جہاں حزب اللہ کے خلاف حملے جاری ہیں، گانٹز نے علاقے میں آباد کاروں کی واپسی، اور "علاقائی اتحاد قائم کرنے” پر زور دیا۔
اپنی تقریر میں، گانٹز نے اسرائیلی سیکورٹی کے وزیر یوو گیلنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: (حکومت سے استعفیٰ دینے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے)کہا کہ "آپ کو بہادر ہونا چاہیے اور وہ کرنا چاہیے جو کرنا اسرائیل کے مفاد میں ہو ۔
” بینی گینٹز کے علاوہ، مستعفی وزیر، گڈی آئزن کوٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ "کابینہ نے طویل عرصے سے جنگ کے اہداف کے حصول کے لیے ضروری فیصلے کرنے سے گریز کیا ہے۔” آئزن کوٹ نے مزید کہا کہ حکومت اور اس کے وزیر اعظم کی طرف سے کیے گئے فیصلے اسرائیلی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے نہیں ہوتے۔