(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ترکی میں توانائی کے شعبے میں ہونے والے اس متوقع تعاون کو اگلے ماہ صہیونی صدر اسحاق ہرزوگ کی آمد پر شروع ہونے والے اسرائیل، ترکی دوطرفہ مذاکرات کے دوران تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
عالمی ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز ترکی کے صدر رجب طیب ایردگان کے جاری کردہ ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ اب ترکی اور صہیونی ریاست اسرائیل ایک ساتھ مل کر مختلف شعبہ ہائےزندگی میں کام کر سکیں گے جن میں حالیہ منصوبے کے تحت ترکی صہیونی ریاست سے حاصل ہونے والی قدرتی گیس استعمال کر سکے گا اور یہ سہولت ترکی کے ذریعے یورپ تک پہنچائی جائے گی۔
ترکی کے صدر کے مطابق صہیونی حکام سے توانائی کے شعبے میں ہونے والے اس متوقع تعاون کو اگلے ماہ صہیونی صدر اسحاق ہرزوگ کی آمد پر شروع ہونے والے اسرائیل، ترکی دوطرفہ مذاکرات کے دوران تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ترکی اور اسرائیل نے 2018ء میں دوطرفہ کشیدگی کے بعد اپنے ہاں سے ایک دوسرے کے سفیروں کو بے دخل کر دیا تھااورمقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے پر اسرائیلی قبضے اور اسرائیل کی فلسطینیوں سے متعلق پالیسیوں کی مذمت کی تھی جبکہ اسرائیل نے مطالبہ کیا تھا کہ ترکی غزہ پر حکمران فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی حمایت بند کرے۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات بہت کشیدہ رہے تھے۔
واضح رہے کہ ترکی اور اسرائیل دونوں ہی علاقائی طاقتیں ہیں اور برسوں کی کشیدگی کے بعد اب ترکی نے اسرائیل کے ساتھ بہتر ہو جانے والے دوطرفہ تعلقات کیلیے 2020ء میں اپنی وہ پیش رفت شروع کر دی تھی۔