(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عہدیدار نے صیہونی ریاست اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں انسانی حقوق کی صورت حال کی مانیٹرنگ اور انسانی حقوق کی نمائدہ خصوصی فرانسسکا البانی نے بتایا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور سنگین جنگی جرائم کو رپورٹ کرنے کے بعد ان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں ملی ہیں انھوں نے اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب قرار دیا ہے۔
اس بات کا انکشاف انھوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں کیا ان سے پوچھا گیا کہ کیا ‘ اسرائیل کے بارے میں رپورٹ مرتب کرنے پر آپ کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ؟’ انہوں نے کہا ‘ ہاں مجھے دھمکیاں ملی ہیں۔ مگر میں نے اب تک ان کا کوئی دباؤ قبول نہیں کیا ہے۔ کہ میں ان دھمکیوں کو اپنے یا کام کے نتائج پر اثر انداز ہونے دیتی۔
‘ واضح رہے البانی 2022 سے اس اہم عہدے پر تعینات ہیں اور انسانی حقوق کی مانٹرنگ کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے کے طور کام کر رہی ہیں۔ تاہم انہوں نے دھمکیوں کے حوالے سے اسرائیل کا نام لے کر نہیں کہا ہے کہ یہ دھمکیاں اسرائیل کی طرف سے ملیں۔ البانی نے کہا ‘ یہ ایک مشکل وقت رہا ہے، میرے اس کام کے آغاز کے ساتھ ہی مجھے حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔’ ان کی فلسطینیوں کی اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی کی رپورٹ پر اسرائیل ان پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیلی ریاست کے قیام اور وجود کو چیلنج کر رہی ہیں۔’ تاہم البانی نے اسرائیل کے الزام کی تردید کی ہے۔
فرانسسکا البانی نے ان کی مرتب کردہ رپورٹ کا حاصل یہ ہے کہ اسرائیلی کی فوجی و انتظامی قیادت کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوجیوں نے جان بوجھ کر نسل کشی کے لیے تشدد کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کی ہے اور اسے اپنے تحفظ کا نام دیا۔’ اس لیے میں کہہ سکتی ہوں کہ اس امر کو بے نقاب کیے جانے سے جو چیز سامنے آئی ہے وہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی پالیسی ہے۔’ تاہم جنیوا میں اسرائیلی سفارتی مشن نے نسل کشی کے لفظ کو استعمال کرنے کو اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔